پریس ریلیز
صہونیت کی طرح مودی کی ہندوتوا اپنی انتہا کو پہنچ چکی، علامہ ساجد نقوی
بھارتی لوک سبھا کا متنازعہ بل انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمیت بھارتی نام نہاد سیکولر ریاست کے منہ پر طمانچہ ہے، قائد ملت جعفریہ
قومی اسمبلی کی متفقہ مذمتی قرارداد لائق تحسین، او آئی سی کا اجلاس بلا کر متنازعہ بل کے خاتمے کیلئے سفارتی محاذ پر اقدامات طے کئے جائیں
راولپنڈی /اسلام آباد 11 دسمبر 2019ء ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے بھارتی لوک سبھا کے متنازعہ شہریت بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہونیت کی طرح مودی کی ہندوتوا اپنی انتہا کو پہنچ چکی ، بھارتی لوک سبھا کا متنازعہ بل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی سمیت بھارتی نام نہاد سیکولر ریاست کے منہ پر طمانچہ ہے، قومی اسمبلی کی متفقہ مذمتی قرارداد لائق تحسین ، لیکن او آئی سی کا اجلاس بلا کر متنازعہ بل کے خاتمے کیلئے سفارتی محاذ پر اقدامات طے کئے جائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھارتی لوک سبھا کے متنازعہ شہریت بل کی منظوری پر اپنے شدید ردعمل میں کیا، علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ بھارت کی مودی سرکار اب مکمل طور پر کھل کر سامنے آچکی ہے، ہندوتوا کا انتہاء پسندانہ نظریہ اب ڈھکا چھپا نہیں جس پر خود بھارتی اپوزیشن، سنجیدہ صحافتی حلقے اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نکتہ چینی اور تنقید کر رہے ہیں، بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی، بھارتی حیدر آباد دکن سے تعلق رکھنے والے بھارتی رکن پالیمنٹ اسد الدین اویسی، سابق مرکزی وزیر ششی تھرورنے بھی لوک سبھا میں متنازع سیٹزن شپ ترمیمی بل کی بھرپور مذمت اور مخالفت کی ہے جب کہ دوسری جانب متنازع قانون سازی کیخلاف بھارت کے اندر سے عوام کی طرف سے آوازیں اٹھنے لگیں اور کئی شہروں میں مظاہرین نے ہنگامہ آرائی کی، آسام، منی پور، تریپورہ، بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں سمیت دیگر مختلف ریاستوں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور سڑکیں بلاک کر دیں جبکہ بھارتی حکمران بھارتی جنتا پارٹی کے اتحادی اکالی دل نے بھی بل میں مسلمان تارکین وطن کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھاکہ بھارتی حکومت کے اس رویے نے اس کے منہ سے نام نہاد سیکولر ریاست کا چہرہ بھی بے نقاب کر دیا اور قائداعظم کی دو قومی نظریہ کی تھیوری کو آج وہ بھی ماننے پر مجبور ہیں جو ماضی میں مخالفت کر تے رہے۔
انہوںنے کہا کہ او آئی سی کو اب خواب غفلت سے جاگ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جس کا بنیادی منشور ہی مسلم معاشرتی امور اور نظریہ کا تحفظ اور امہ کو متحد کرنا ہے، اگر ایسے سنگین معاملات پر بھی او آئی سی خاموش رہی تو اُمت مسلمہ کا اعتماد کھو بیٹھے گی اور اس کی رہی سہی حیثیت بھی ختم ہوجائیگی۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے قومی اسمبلی سے منظور کردہ متفقہ مذمتی قرارداد کو لائق تحسین قرار دیتے ہوئے کہاکہ صرف قومی اسمبلی سے قرارداد کافی نہیں حکومت او آئی سی کا اجلاس بلائے جسمیں متنازعہ سیٹزن شپ ترمیمی بل کے خاتمے کے لئے ٹھوس سیاسی و سفارتی اقدامات طے کئے جائیں اور ان پر عمل درآمد کے ذریعے اس بل کے خاتمے کو یقینی بنایا جائے، اور اس کے ساتھ کشمیرو فسلطین پر بھارتی و اسرائیلی مظالم بند کرانے اور مسائل کو حل کرانے کےلئے ٹھوس و عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
زاہد علی اخونزادہمرکزی سیکریٹری اطلاعات923339126889
صہونیت کی طرح مودی کی ہندوتوا اپنی انتہا کو پہنچ چکی، علامہ ساجد نقوی
بھارتی لوک سبھا کا متنازعہ بل انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمیت بھارتی نام نہاد سیکولر ریاست کے منہ پر طمانچہ ہے، قائد ملت جعفریہ
قومی اسمبلی کی متفقہ مذمتی قرارداد لائق تحسین، او آئی سی کا اجلاس بلا کر متنازعہ بل کے خاتمے کیلئے سفارتی محاذ پر اقدامات طے کئے جائیں
راولپنڈی /اسلام آباد 11 دسمبر 2019ء ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے بھارتی لوک سبھا کے متنازعہ شہریت بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہونیت کی طرح مودی کی ہندوتوا اپنی انتہا کو پہنچ چکی ، بھارتی لوک سبھا کا متنازعہ بل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی سمیت بھارتی نام نہاد سیکولر ریاست کے منہ پر طمانچہ ہے، قومی اسمبلی کی متفقہ مذمتی قرارداد لائق تحسین ، لیکن او آئی سی کا اجلاس بلا کر متنازعہ بل کے خاتمے کیلئے سفارتی محاذ پر اقدامات طے کئے جائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھارتی لوک سبھا کے متنازعہ شہریت بل کی منظوری پر اپنے شدید ردعمل میں کیا، علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ بھارت کی مودی سرکار اب مکمل طور پر کھل کر سامنے آچکی ہے، ہندوتوا کا انتہاء پسندانہ نظریہ اب ڈھکا چھپا نہیں جس پر خود بھارتی اپوزیشن، سنجیدہ صحافتی حلقے اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نکتہ چینی اور تنقید کر رہے ہیں، بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی، بھارتی حیدر آباد دکن سے تعلق رکھنے والے بھارتی رکن پالیمنٹ اسد الدین اویسی، سابق مرکزی وزیر ششی تھرورنے بھی لوک سبھا میں متنازع سیٹزن شپ ترمیمی بل کی بھرپور مذمت اور مخالفت کی ہے جب کہ دوسری جانب متنازع قانون سازی کیخلاف بھارت کے اندر سے عوام کی طرف سے آوازیں اٹھنے لگیں اور کئی شہروں میں مظاہرین نے ہنگامہ آرائی کی، آسام، منی پور، تریپورہ، بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں سمیت دیگر مختلف ریاستوں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور سڑکیں بلاک کر دیں جبکہ بھارتی حکمران بھارتی جنتا پارٹی کے اتحادی اکالی دل نے بھی بل میں مسلمان تارکین وطن کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھاکہ بھارتی حکومت کے اس رویے نے اس کے منہ سے نام نہاد سیکولر ریاست کا چہرہ بھی بے نقاب کر دیا اور قائداعظم کی دو قومی نظریہ کی تھیوری کو آج وہ بھی ماننے پر مجبور ہیں جو ماضی میں مخالفت کر تے رہے۔
انہوںنے کہا کہ او آئی سی کو اب خواب غفلت سے جاگ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جس کا بنیادی منشور ہی مسلم معاشرتی امور اور نظریہ کا تحفظ اور امہ کو متحد کرنا ہے، اگر ایسے سنگین معاملات پر بھی او آئی سی خاموش رہی تو اُمت مسلمہ کا اعتماد کھو بیٹھے گی اور اس کی رہی سہی حیثیت بھی ختم ہوجائیگی۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے قومی اسمبلی سے منظور کردہ متفقہ مذمتی قرارداد کو لائق تحسین قرار دیتے ہوئے کہاکہ صرف قومی اسمبلی سے قرارداد کافی نہیں حکومت او آئی سی کا اجلاس بلائے جسمیں متنازعہ سیٹزن شپ ترمیمی بل کے خاتمے کے لئے ٹھوس سیاسی و سفارتی اقدامات طے کئے جائیں اور ان پر عمل درآمد کے ذریعے اس بل کے خاتمے کو یقینی بنایا جائے، اور اس کے ساتھ کشمیرو فسلطین پر بھارتی و اسرائیلی مظالم بند کرانے اور مسائل کو حل کرانے کےلئے ٹھوس و عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
زاہد علی اخونزادہمرکزی سیکریٹری اطلاعات923339126889
۹:۲۵
پریس ریلیز
پنجاب کارڈیالوجی پر ہنگامہ آرائی کی جامع اور مثالی تحقیقات کرائی جائیں، ساجد نقوی
بنیادی سبب تربیت کا فقدان ہے، ریاست مدینہ تربیتی نظام وضع کرے، قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی / اسلام آباد 12 دسمبر 2019 ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور میں ہونیوالی ہنگامہ آرائی اور مریضوں کو تکلیف پہنچائے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کی مثالی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ بنیادی سبب تربیت کا فقدان ہے، ریاست مدینہ تربیتی نظام وضع کرے۔ قرآن کی رو سے ریاست مدینہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تربیتی نظام وضع کرے اور عوام کو اخلاق اور قانون کی پاسداری کی تربیت دے۔
اپنے مذمتی بیان میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ انتہائی حساس اسپتال میں ہزاروں کی تعداد میں حملہ آور کیسے گھس آئے؟ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں صریحاً اور دن دیہاڑے نہ صرف قانون کو روند ڈالا گیا بلکہ اسلامی تعلیمات اور معاشرتی روایات تک کا خیال نہ کیا گیا۔
انہوںنے کہا کہ جو اقدامات اس ہنگامہ آرائی کے بعد اٹھائے گئے وہ پہلے کیوں نہیں اٹھائے گئے، جب کچھ عرصہ سے دوگروپوں کے درمیان تلخ صورتحال درپیش تھی جس کا صوبائی انتظامیہ کو علم بھی تھا تو پھر اس معاملے کی سنگینی کا احساس کیوں نہیں کیاگیا؟
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اس مشکل صورتحال میں متاثر ہونیوالے مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا بھی اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی جامع اور مثالی تحقیقات کرکے تمام پہلوﺅں کا جائزہ لے کر اس میں ملوث افراد کیخلاف قانون کے تحت اقدامات کئے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کا قبیح فعل ملک کو انارکی کی طرف دھکیل سکتا ہے، کسی بھی مہذب جمہوری معاشرے میں احتجاج کے نام پر کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔ 0333
پنجاب کارڈیالوجی پر ہنگامہ آرائی کی جامع اور مثالی تحقیقات کرائی جائیں، ساجد نقوی
بنیادی سبب تربیت کا فقدان ہے، ریاست مدینہ تربیتی نظام وضع کرے، قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی / اسلام آباد 12 دسمبر 2019 ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور میں ہونیوالی ہنگامہ آرائی اور مریضوں کو تکلیف پہنچائے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کی مثالی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ بنیادی سبب تربیت کا فقدان ہے، ریاست مدینہ تربیتی نظام وضع کرے۔ قرآن کی رو سے ریاست مدینہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تربیتی نظام وضع کرے اور عوام کو اخلاق اور قانون کی پاسداری کی تربیت دے۔
اپنے مذمتی بیان میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ انتہائی حساس اسپتال میں ہزاروں کی تعداد میں حملہ آور کیسے گھس آئے؟ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں صریحاً اور دن دیہاڑے نہ صرف قانون کو روند ڈالا گیا بلکہ اسلامی تعلیمات اور معاشرتی روایات تک کا خیال نہ کیا گیا۔
انہوںنے کہا کہ جو اقدامات اس ہنگامہ آرائی کے بعد اٹھائے گئے وہ پہلے کیوں نہیں اٹھائے گئے، جب کچھ عرصہ سے دوگروپوں کے درمیان تلخ صورتحال درپیش تھی جس کا صوبائی انتظامیہ کو علم بھی تھا تو پھر اس معاملے کی سنگینی کا احساس کیوں نہیں کیاگیا؟
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اس مشکل صورتحال میں متاثر ہونیوالے مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا بھی اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی جامع اور مثالی تحقیقات کرکے تمام پہلوﺅں کا جائزہ لے کر اس میں ملوث افراد کیخلاف قانون کے تحت اقدامات کئے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کا قبیح فعل ملک کو انارکی کی طرف دھکیل سکتا ہے، کسی بھی مہذب جمہوری معاشرے میں احتجاج کے نام پر کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔ 0333
۹:۲۷
پریس ریلیز
انسانی و اخلاقی اقدار کی تباہی تشویشناک، فکری انتشار کے تدارک کے لئے کوئی اقدام نہیں ہوا، ساجد نقوی
معاشرتی اصلاح، حکومت، سول سوسائٹی اور محراب و منبر کی بنیادی ذمہ داری، غیر ضروری عوامل پر توجہ نے معاشرے میں بگاڑ پیدا کر دیا، سنجیدہ فکر شخصیات و ارباب اختیار نئی نسل کے تحفظ کےلئے عملی قدم اٹھائیں، قائد ملت جعفریہ پاکستان
اسلام آباد 14 دسمبر 2019 ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ انسانی و اخلاقی اقدار کی تباہی انتہائی تشویشناک ہے، حالات کی ناہمواری اور تربیت کے فقدان کی وجہ سے فکری یکسوئی نہ رہی اسی بناء پر فکری انتشار کے سبب پی آئی سی اور اسلامی یونیورسٹی جیسے واقعات رونما ہو رہے ہیں، حکومت، سول سوسائٹی اور محراب و منبر نے اپنی بنیادی ذمہ داری کی بجائے غیر ضروری عوامل پر توجہ مرکوز کرلی، اب بھی وقت ہے آنیوالی نسلوں کو بڑی تباہی سے بچانے کےلئے سنجیدہ فکر شخصیات و ارباب اختیار عملی اقدامات اٹھائیں۔ سیاسی، انتظامی یا معاشی اصلاحات سے پہلے معاشرتی اصلاحات لائی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پی آئی سی اور اسلامی یونیورسٹی میں ہونیوالے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا ۔
علاقہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ انسانی و اخلاقی اقدار کی تباہی انتہائی تشویشناک ہے، قرآنی تعلیمات ہیں کہ حکمرانوں پر اچھائی پھیلانے اور برائی مٹانے کی بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، قرآن پاک کی تعلیمات میں بھی ہے کہ معاشرے میں ایسے گروہ ہونے چاہئیں جو اچھائی کی تلقین کریں اور برائی کو روکیں، افسوس معاشرے میں اچھائی کا درس دینے والے اور برائی کا تدراک کرنیوالے خود گومگوں کیفیت کا شکار ہوئے جس کی وجہ سے معاشرہ فکری انتشار کی طرف بڑھتا چلاگیا اور آج اس کے نتائج پی آئی سی حملے اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ہونیوالے واقعات کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں۔ حکومت جس کی بنیادی ذمہ داری معاشرے کی اصلاح کی تھی اس کی توجہ اس جانب سے مکمل طور پر اٹھ گئی اور فکری انتشار کے خاتمے کی بجائے ایسے اسباب مہیا کردیئے گئے جس سے معاشرہ بگاڑکی جانب گامزن ہوگیا اور اس کے تدارک کی کوئی سنجیدہ کوشش ہی نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور سول سوسائٹی معاشرے کی بہتری کےلئے کام کرتی ہیں مگر افسوس حکومتوں کی جانب سے معاشرے کی فکری اصلاح کی بجائے فکری انتشار کو بڑھاوا اپنے اقتدار کی خاطر دیاگیا جبکہ سول سوسائٹی خود مختلف الجھنوں کا شکار ہوکر تفریق کا شکار ہوگئی جس کی وجہ سے معاشرے میں اصلاح کا سلسلہ عملاً رک گیا، سیاسی، انتظامی، معاشی معاملات پر دن رات غور کیا جاتا رہا مگر معاشرے کی اساس فکری اصلاح جو اولین ترجیح ہونا چاہیئے تھی جس کی بنیاد پر معاشرہ مہذب اور ترقی یافتہ بنتاہے اس کی جانب توجہ مبذول نہیں کی گئی، محراب و منبر کا بنیادی کردار بھی معاشرتی اصلاح کا تھا لیکن وہ بھی بنیادی کام کی بجائے غیر ضروری عوامل کی جانب متوجہ ہوگیا جس کے اثرات آج بگاڑ کی صورت میں سامنے ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ منتشر معاشروں میں جتنی مرضی سیاسی، انتظامی یا معاشی طور پر اصلاحات لائی جائیں جب تک فکری انتشار ختم نہ کیا جائے معاشرہ مستحکم نہیں ہوسکتا، معاشرتی بگاڑ کی وجہ سے معیشت پر جہاں برے اثرات مرتب ہوتے ہیں وہیں سیاسی عدم استحکام بھی بڑھتا ہے، اب بھی وقت ہے سنجیدہ شخصیات اور ارباب اختیار اس جانب توجہ کریں اور معاشرے کی اصلاح کرتے ہوئے نوجوان نسل کو بڑھتے ہوئے فکری انتشار سے نہ صرف آگاہ کریں بلکہ اس کے تدارک کےلئے عملی اقدامات بھی اٹھائیں تاکہ مستقبل میں آنیوالی نسل کو ایک بڑی تباہی سے بچایا جاسکے۔
زاہد علی آخونزادہ
مرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔ 0333
انسانی و اخلاقی اقدار کی تباہی تشویشناک، فکری انتشار کے تدارک کے لئے کوئی اقدام نہیں ہوا، ساجد نقوی
معاشرتی اصلاح، حکومت، سول سوسائٹی اور محراب و منبر کی بنیادی ذمہ داری، غیر ضروری عوامل پر توجہ نے معاشرے میں بگاڑ پیدا کر دیا، سنجیدہ فکر شخصیات و ارباب اختیار نئی نسل کے تحفظ کےلئے عملی قدم اٹھائیں، قائد ملت جعفریہ پاکستان
اسلام آباد 14 دسمبر 2019 ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ انسانی و اخلاقی اقدار کی تباہی انتہائی تشویشناک ہے، حالات کی ناہمواری اور تربیت کے فقدان کی وجہ سے فکری یکسوئی نہ رہی اسی بناء پر فکری انتشار کے سبب پی آئی سی اور اسلامی یونیورسٹی جیسے واقعات رونما ہو رہے ہیں، حکومت، سول سوسائٹی اور محراب و منبر نے اپنی بنیادی ذمہ داری کی بجائے غیر ضروری عوامل پر توجہ مرکوز کرلی، اب بھی وقت ہے آنیوالی نسلوں کو بڑی تباہی سے بچانے کےلئے سنجیدہ فکر شخصیات و ارباب اختیار عملی اقدامات اٹھائیں۔ سیاسی، انتظامی یا معاشی اصلاحات سے پہلے معاشرتی اصلاحات لائی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پی آئی سی اور اسلامی یونیورسٹی میں ہونیوالے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا ۔
علاقہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ انسانی و اخلاقی اقدار کی تباہی انتہائی تشویشناک ہے، قرآنی تعلیمات ہیں کہ حکمرانوں پر اچھائی پھیلانے اور برائی مٹانے کی بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، قرآن پاک کی تعلیمات میں بھی ہے کہ معاشرے میں ایسے گروہ ہونے چاہئیں جو اچھائی کی تلقین کریں اور برائی کو روکیں، افسوس معاشرے میں اچھائی کا درس دینے والے اور برائی کا تدراک کرنیوالے خود گومگوں کیفیت کا شکار ہوئے جس کی وجہ سے معاشرہ فکری انتشار کی طرف بڑھتا چلاگیا اور آج اس کے نتائج پی آئی سی حملے اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ہونیوالے واقعات کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں۔ حکومت جس کی بنیادی ذمہ داری معاشرے کی اصلاح کی تھی اس کی توجہ اس جانب سے مکمل طور پر اٹھ گئی اور فکری انتشار کے خاتمے کی بجائے ایسے اسباب مہیا کردیئے گئے جس سے معاشرہ بگاڑکی جانب گامزن ہوگیا اور اس کے تدارک کی کوئی سنجیدہ کوشش ہی نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور سول سوسائٹی معاشرے کی بہتری کےلئے کام کرتی ہیں مگر افسوس حکومتوں کی جانب سے معاشرے کی فکری اصلاح کی بجائے فکری انتشار کو بڑھاوا اپنے اقتدار کی خاطر دیاگیا جبکہ سول سوسائٹی خود مختلف الجھنوں کا شکار ہوکر تفریق کا شکار ہوگئی جس کی وجہ سے معاشرے میں اصلاح کا سلسلہ عملاً رک گیا، سیاسی، انتظامی، معاشی معاملات پر دن رات غور کیا جاتا رہا مگر معاشرے کی اساس فکری اصلاح جو اولین ترجیح ہونا چاہیئے تھی جس کی بنیاد پر معاشرہ مہذب اور ترقی یافتہ بنتاہے اس کی جانب توجہ مبذول نہیں کی گئی، محراب و منبر کا بنیادی کردار بھی معاشرتی اصلاح کا تھا لیکن وہ بھی بنیادی کام کی بجائے غیر ضروری عوامل کی جانب متوجہ ہوگیا جس کے اثرات آج بگاڑ کی صورت میں سامنے ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ منتشر معاشروں میں جتنی مرضی سیاسی، انتظامی یا معاشی طور پر اصلاحات لائی جائیں جب تک فکری انتشار ختم نہ کیا جائے معاشرہ مستحکم نہیں ہوسکتا، معاشرتی بگاڑ کی وجہ سے معیشت پر جہاں برے اثرات مرتب ہوتے ہیں وہیں سیاسی عدم استحکام بھی بڑھتا ہے، اب بھی وقت ہے سنجیدہ شخصیات اور ارباب اختیار اس جانب توجہ کریں اور معاشرے کی اصلاح کرتے ہوئے نوجوان نسل کو بڑھتے ہوئے فکری انتشار سے نہ صرف آگاہ کریں بلکہ اس کے تدارک کےلئے عملی اقدامات بھی اٹھائیں تاکہ مستقبل میں آنیوالی نسل کو ایک بڑی تباہی سے بچایا جاسکے۔
زاہد علی آخونزادہ
مرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔ 0333
۱۲:۰۷
پریس ریلیز
یوم سقوط دھاکہ، سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کا سنگین واقعہ ہے، علامہ عارف واحدی
دہشتگردوں کو منطقی انجام تک پہنچائے بغیر ملک میں پائیدار امن ممکن نہیں، مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان
ہمارا دشمن ملک میں نفرت، فرقہ بندی، انتہا پسندی پھیلانے کی سازشیں کر رہا ہے جنہیں ناکام بنانے کیلئے ہمیں متحد ہونا ہو گا
راولپنڈی /اسلام آباد 16دسمبر 2019ء( )
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی کا کہنا ہے کہ 16دسمبر کا ہی سیاہ دن تھا جس میں ملکی تاریخ کے سنگین واقعات سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس رونما ہوئے جن کو کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سقوط ڈھاکہ کو 48 برس بیت گئے جس میں دشمنوں کی سازشوں سے پاکستان دو لخت ہوا اسی روز پشاور میں دہشتگردوں نے ایسا گھناﺅنا کھیل کھیلا کہ اے پی ایس میں سکول میں مشغول تعلیم بچوں سمیت 140سے زائد افراد کو بے دردی سے شہید کر دیا۔ انہوںنے کہا کہ ہم سوگوار خاندانوں سے ایک مرتبہ پھر اظہار تعزیت کرتے ہیں یہ تاریخ کا سنگین واقعہ ہے انہوںنے کہا کہ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے فرمان کے مطابق جب تک دہشتگردوں کے سرپرستوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا، دہشتگردوں کے ناسور کوجڑ سے اکھاڑ نہیں دیا جاتا اس وقت تک پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں، ان نکات پر حکومت سنجیدگی سے غور کریں، علامہ عارف واحدی کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان اسی لئے مرتب کیا گیا تاکہ دہشت گردی، فرقہ واریت اور انتہاء پسندی کا خاتمہ کیا جائے لیکن افسوس اس پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں کیا گیا۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد بہت سے سانحات رونما ہوئے، ٹارگت کلنگ کا سلسلہ بھی ابھی تک نہیں تھما، پچھلے دنوں میں خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں معروف پختون شاعر سید ظہور عباس بخاری المعروف افگار بخاری کو ان کے حجرے میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اور قاتل واردات کرکے فرار ہوگئے جو تاحال قانون کی گرفت میں نہ آسکے۔ اگر اس ملک میں نیشنل ایکشن پلان کی اصل روح کے مطابق عمل کیا جاتا تو اس قسم کی دہشتگردی کے واقعات ختم ہو چکے ہوتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا دشمن ملک میں نفرت، فرقہ بندی، انتہاءپسندی پھیلانے کی سازشیں کر رہا ہے جنہیں ناکام بنانے کیلئے ہمیں متحد ہونا ہوگا۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرر ٹری اطلاعات 0333-9126889
یوم سقوط دھاکہ، سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کا سنگین واقعہ ہے، علامہ عارف واحدی
دہشتگردوں کو منطقی انجام تک پہنچائے بغیر ملک میں پائیدار امن ممکن نہیں، مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان
ہمارا دشمن ملک میں نفرت، فرقہ بندی، انتہا پسندی پھیلانے کی سازشیں کر رہا ہے جنہیں ناکام بنانے کیلئے ہمیں متحد ہونا ہو گا
راولپنڈی /اسلام آباد 16دسمبر 2019ء( )
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی کا کہنا ہے کہ 16دسمبر کا ہی سیاہ دن تھا جس میں ملکی تاریخ کے سنگین واقعات سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس رونما ہوئے جن کو کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سقوط ڈھاکہ کو 48 برس بیت گئے جس میں دشمنوں کی سازشوں سے پاکستان دو لخت ہوا اسی روز پشاور میں دہشتگردوں نے ایسا گھناﺅنا کھیل کھیلا کہ اے پی ایس میں سکول میں مشغول تعلیم بچوں سمیت 140سے زائد افراد کو بے دردی سے شہید کر دیا۔ انہوںنے کہا کہ ہم سوگوار خاندانوں سے ایک مرتبہ پھر اظہار تعزیت کرتے ہیں یہ تاریخ کا سنگین واقعہ ہے انہوںنے کہا کہ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے فرمان کے مطابق جب تک دہشتگردوں کے سرپرستوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا، دہشتگردوں کے ناسور کوجڑ سے اکھاڑ نہیں دیا جاتا اس وقت تک پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں، ان نکات پر حکومت سنجیدگی سے غور کریں، علامہ عارف واحدی کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان اسی لئے مرتب کیا گیا تاکہ دہشت گردی، فرقہ واریت اور انتہاء پسندی کا خاتمہ کیا جائے لیکن افسوس اس پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں کیا گیا۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد بہت سے سانحات رونما ہوئے، ٹارگت کلنگ کا سلسلہ بھی ابھی تک نہیں تھما، پچھلے دنوں میں خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں معروف پختون شاعر سید ظہور عباس بخاری المعروف افگار بخاری کو ان کے حجرے میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اور قاتل واردات کرکے فرار ہوگئے جو تاحال قانون کی گرفت میں نہ آسکے۔ اگر اس ملک میں نیشنل ایکشن پلان کی اصل روح کے مطابق عمل کیا جاتا تو اس قسم کی دہشتگردی کے واقعات ختم ہو چکے ہوتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا دشمن ملک میں نفرت، فرقہ بندی، انتہاءپسندی پھیلانے کی سازشیں کر رہا ہے جنہیں ناکام بنانے کیلئے ہمیں متحد ہونا ہوگا۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرر ٹری اطلاعات 0333-9126889
۹:۳۱
پریس ریلیز
انسانی حرمت بارے اسلام کے واضح احکامات ہیں، علامہ عارف حسین واحدی
سنگین غداری کیس فیصلہ میں پیرا نمبر66 انسانی اور اسلامی اقدار کے منافی ہے، سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل
قائد ملت جعفریہ کا واضح پیغام، تمام مسائل کا حل آئین کی بالا دستی اور قانون کی حکمرانی، تمام ادارے آئینی دائرہ کار میں رہ کر خدمات انجام دیں۔ اسلام آباد 20 دسمبر 2019ء ( )
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ سنگین غداری کیس کے فیصلہ کا پیرا نمبر 66 انسانی اور اسلامی اقدار کے منافی ہے۔ اسلام میں انسانی جان، نعش حتیٰ کہ مردہ حیوان کے بارے میں بھی واضح احکامات و حرمت موجود ہے۔ علاوہ ازیں فیئر ٹرائل کا حق ہر ایک شہری کو حاصل ہے۔ بہتر ہوتا کہ ملزم کو صفائی کا مزید موقع دے کر اور سن کر کیس کا فیصلہ سنایا جاتا۔ اِن خیالات کا اظہار انہوںنے مرکزی دفتر میں گزشتہ روز سنگین غداری کیس کے تفصیلی فیصلہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ سنگین غداری کیس کے فیصلہ میں پیرا نمبر 66 جو خصوصی عدالت کے سربراہ کی جانب سے درج کیا گیا انسانی اور اسلامی اقدار کے منافی ہے۔ آئین ِ پاکستان میں جزا و سزا کے حوالے سے گائیڈ لائنز واضح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں انسانی جان یا بعد از مرگ اس کی نعش تک کی حرمت بارے واضح احکامات ہیں چہ جائیکہ مرنے کے بعد کسی کی لاش کو سرعام چوک پر لٹکایا جانا کس طرح سے منصفانہ اقدام ہوسکتا ہے؟ ہم ایک مہذب دنیا، مہذب معاشرے میں رہتے ہیں اس لئے کسی ملزم کو سزا دیتے وقت انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ ایسی منصفی پر سوال اٹھنا شروع ہوجاتے ہیں جو نظام ِعدل پر تنقید کا باعث بنے۔ اُنہوں نے قائد ملت جعفریہ پاکستان کے فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی ہی تمام مسائل کا حل ہے جس کی طرف ہم عرصہ دراز سے توجہ مبذول کراتے آئے ہیں اگر اِس طرف سنجیدگی سے عمل شروع ہوجائے تو نہ صرف ملکی مسائل حل ہونگے بلکہ ملک سیاسی و معاشی طور پر بھی مستحکم ہوگا۔ خارجی معاملات میں خود مختاری کے ساتھ داخلی معاملات پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہئے۔ تمام سٹیک ہولڈرز داخلی اور خارجی نوعیت کے اہم معاملات اور حساس مسائل پر مل بیٹھ کر ملک وقوم کے مفادمیں متفقہ فیصلے کریں لیکن افسوس آج تک اس اہم معاملے پر جو قومی مکالمہ ہونا چاہیئے تھا اس جانب کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا جس کے نتیجے میں آج ٹکراﺅ کے تاثر کو تقویت مل رہی ہے جسے فوری طور پر زائل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
انسانی حرمت بارے اسلام کے واضح احکامات ہیں، علامہ عارف حسین واحدی
سنگین غداری کیس فیصلہ میں پیرا نمبر66 انسانی اور اسلامی اقدار کے منافی ہے، سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل
قائد ملت جعفریہ کا واضح پیغام، تمام مسائل کا حل آئین کی بالا دستی اور قانون کی حکمرانی، تمام ادارے آئینی دائرہ کار میں رہ کر خدمات انجام دیں۔ اسلام آباد 20 دسمبر 2019ء ( )
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ سنگین غداری کیس کے فیصلہ کا پیرا نمبر 66 انسانی اور اسلامی اقدار کے منافی ہے۔ اسلام میں انسانی جان، نعش حتیٰ کہ مردہ حیوان کے بارے میں بھی واضح احکامات و حرمت موجود ہے۔ علاوہ ازیں فیئر ٹرائل کا حق ہر ایک شہری کو حاصل ہے۔ بہتر ہوتا کہ ملزم کو صفائی کا مزید موقع دے کر اور سن کر کیس کا فیصلہ سنایا جاتا۔ اِن خیالات کا اظہار انہوںنے مرکزی دفتر میں گزشتہ روز سنگین غداری کیس کے تفصیلی فیصلہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ سنگین غداری کیس کے فیصلہ میں پیرا نمبر 66 جو خصوصی عدالت کے سربراہ کی جانب سے درج کیا گیا انسانی اور اسلامی اقدار کے منافی ہے۔ آئین ِ پاکستان میں جزا و سزا کے حوالے سے گائیڈ لائنز واضح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں انسانی جان یا بعد از مرگ اس کی نعش تک کی حرمت بارے واضح احکامات ہیں چہ جائیکہ مرنے کے بعد کسی کی لاش کو سرعام چوک پر لٹکایا جانا کس طرح سے منصفانہ اقدام ہوسکتا ہے؟ ہم ایک مہذب دنیا، مہذب معاشرے میں رہتے ہیں اس لئے کسی ملزم کو سزا دیتے وقت انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ ایسی منصفی پر سوال اٹھنا شروع ہوجاتے ہیں جو نظام ِعدل پر تنقید کا باعث بنے۔ اُنہوں نے قائد ملت جعفریہ پاکستان کے فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی ہی تمام مسائل کا حل ہے جس کی طرف ہم عرصہ دراز سے توجہ مبذول کراتے آئے ہیں اگر اِس طرف سنجیدگی سے عمل شروع ہوجائے تو نہ صرف ملکی مسائل حل ہونگے بلکہ ملک سیاسی و معاشی طور پر بھی مستحکم ہوگا۔ خارجی معاملات میں خود مختاری کے ساتھ داخلی معاملات پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہئے۔ تمام سٹیک ہولڈرز داخلی اور خارجی نوعیت کے اہم معاملات اور حساس مسائل پر مل بیٹھ کر ملک وقوم کے مفادمیں متفقہ فیصلے کریں لیکن افسوس آج تک اس اہم معاملے پر جو قومی مکالمہ ہونا چاہیئے تھا اس جانب کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا جس کے نتیجے میں آج ٹکراﺅ کے تاثر کو تقویت مل رہی ہے جسے فوری طور پر زائل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
۱۱:۵۸
پریس ریلیز
قائد اعظمؒ کے افکار و تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں‘ علامہ ساجد نقوی
اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے، کرسمس کے تہوار پر تمام مسیحی برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہیں
راولپنڈی/ اسلام آباد 24 دسمبر 2019 ء( ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم ولادت کے موقع پر کہنا تھا کہ قائد اعظم ؒ کے افکار و تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ جس آزاد اور خود مختار مملکت کے قیام کی جدوجہد کو بانی پاکستان نے پایہ تکمیل تک پہنچایا اس کی سالمیت اور بقا کے لئے ملک کے تمام طبقات پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کر یں۔ یہی مشاہدہ سامنے آیا ہے کہ عوامی طبقات نے غربت‘ افلاس‘ تنگدستی اور دیگر مسائل و مشکلات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وطن عزیز کی سلامتی و تحفظ کے لئے کماحقہ اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں اور قربانیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اِس نازک مرحلے میں حکمرانوں اور ذمہ داران طبقات کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری دیانت داری سے ادا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ عرصہ دراز سے طبقاتی تفاوت‘ عدم مساوات‘ عدل و انصاف کا فقدان چلا آرہا ہے جس کا بنیادی سبب ذمہ دار طبقات کے غیر سنجیدہ اقدامات سمیت اپنے فرائض منصبی کو صحیح انداز میں انجام نہ دینا ہے جس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کو داخلی طور پر مضبوط‘ مستحکم اور خوشحال بنانے کے لئے لازم ہے کہ ذمہ دار طبقات اچھے اور برے کی تمیز کو یقینی بنائیں تاکہ معاشرے سے بگاڑ‘ انتشار اور انارکی کا خاتمہ ہوسکے۔ ظالم و مظلوم ‘ قاتل و مقتول‘ دہشت گرد و امن پسند میں فرق کئے بغیر توازن کی ظالمانہ پالیسیوں پر عمل پیرا رہ کر کبھی بھی ملکی سلامتی اور قومی وحدت کا خواب شرمندہء تعبیر نہیں ہوسکتا۔ علامہ ساجد نقوی نے 25 دسمبر کرسمس کے تہوار کے موقع پر تمام مسیحی برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت پاکستانی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ ملک کی اِن اقلیتوں کو کسی بھی مرحلے پر عدم تحفظ یا امتیازی سلوک کا احساس نہ ہونے دیا جائے اور ہر حال میں اُن کے بنیادی اور انسانی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
زاہد اخونزادہمرکزی سیکریٹری اطلاعات 03339126889
قائد اعظمؒ کے افکار و تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں‘ علامہ ساجد نقوی
اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے، کرسمس کے تہوار پر تمام مسیحی برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہیں
راولپنڈی/ اسلام آباد 24 دسمبر 2019 ء( ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم ولادت کے موقع پر کہنا تھا کہ قائد اعظم ؒ کے افکار و تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ جس آزاد اور خود مختار مملکت کے قیام کی جدوجہد کو بانی پاکستان نے پایہ تکمیل تک پہنچایا اس کی سالمیت اور بقا کے لئے ملک کے تمام طبقات پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کر یں۔ یہی مشاہدہ سامنے آیا ہے کہ عوامی طبقات نے غربت‘ افلاس‘ تنگدستی اور دیگر مسائل و مشکلات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وطن عزیز کی سلامتی و تحفظ کے لئے کماحقہ اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں اور قربانیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اِس نازک مرحلے میں حکمرانوں اور ذمہ داران طبقات کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری دیانت داری سے ادا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ عرصہ دراز سے طبقاتی تفاوت‘ عدم مساوات‘ عدل و انصاف کا فقدان چلا آرہا ہے جس کا بنیادی سبب ذمہ دار طبقات کے غیر سنجیدہ اقدامات سمیت اپنے فرائض منصبی کو صحیح انداز میں انجام نہ دینا ہے جس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کو داخلی طور پر مضبوط‘ مستحکم اور خوشحال بنانے کے لئے لازم ہے کہ ذمہ دار طبقات اچھے اور برے کی تمیز کو یقینی بنائیں تاکہ معاشرے سے بگاڑ‘ انتشار اور انارکی کا خاتمہ ہوسکے۔ ظالم و مظلوم ‘ قاتل و مقتول‘ دہشت گرد و امن پسند میں فرق کئے بغیر توازن کی ظالمانہ پالیسیوں پر عمل پیرا رہ کر کبھی بھی ملکی سلامتی اور قومی وحدت کا خواب شرمندہء تعبیر نہیں ہوسکتا۔ علامہ ساجد نقوی نے 25 دسمبر کرسمس کے تہوار کے موقع پر تمام مسیحی برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت پاکستانی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ ملک کی اِن اقلیتوں کو کسی بھی مرحلے پر عدم تحفظ یا امتیازی سلوک کا احساس نہ ہونے دیا جائے اور ہر حال میں اُن کے بنیادی اور انسانی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
زاہد اخونزادہمرکزی سیکریٹری اطلاعات 03339126889
۹:۱۴
پریس ریلیز
موثر بین الاقوامی دباﺅ کے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، پاکستان مسلم ممالک کو آمادہ کرے، ساجد نقوی
خارجی محاذ پر جرات مندی کےلئے معاشی و سیاسی طور پر مضبوطی، اتفاق ضروری، استعماری قوتوں سے توقعات نہ رکھی جائیں، قائد ملت جعفریہ پاکستان
اسلام آباد25 دسمبر 2019 ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں عملی اقدامات اٹھائے بغیر صرف قرادادوں یا تقاریر سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، کشمیر ایشو پر اندرونی اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے استعماری قوتوں کی بجائے طاقت اور مسلم ممالک کے ذریعے بھارت پر دباﺅ بڑھایا جائے، بین الاقوامی دباﺅ کے ذریعے ہی بھارتی ہٹ دھرمی ختم اور مسئلہ کشمیر نہ صرف حل ہوگا بلکہ اس کے آفٹر شاکس بھی ختم ہونگے، پاکستان کو داخلی کے ساتھ خارجی محاذ پر بھی اپنی پوزیشن مضبوط کرنا ہوگی، مضبوط معیشت اور سیاسی استحکام کےساتھ ہی جرات مندانہ فیصلے ہونگے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے کشمیری وفود سے گفتگو، اسیر حریت رہنما غلام محمد بٹ کی شہادت، مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال کے ساتھ ہندوستان میں متنازعہ شہریت بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، پاکستان نے بہتر طور پر کشمیر کا مقدمہ بین الاقوامی سطح پر ہر دور میں لڑا ہے البتہ حالیہ چند ماہ کے دوران جس طرح سے کشمیر کو ہڑپ کرنے کےلئے بھارت نے بین الاقوامی قوانین کو روندتے ہوئے انتہاء پسندانہ اقدام اٹھائے اور بھارت میں رہنے والی اقلیتی برادری کے ساتھ جو ناروا سلوک اپنایا ہے اس پر اسلامی ممالک کو آمادہ کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ داخلی طور پر اپنی پوزیشن کو معاشی اور سیاسی لحاظ سے مضبوط بنائے اور اس کے ساتھ ہی خارجی محاذ پر بھی مضبوط پوزیشن اور موقف کے ساتھ جرات مند مسلم ممالک کے ذریعے بھارت پر دباﺅ بڑھایا جائے، مسلم ممالک کی توجہ نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت کے اندر مسلم و اقلیتی برادری کے ساتھ ہونیوالے ناروا رویہ کی جانب دلائی جائے تاکہ بھارت پر سفارتی و خارجی محاذ پر اس قدر دباﺅ بڑھ جائے کہ بالآخر مسئلہ کشمیر کے حل پر وہ مجبور ہوجائے، اگر مسئلہ کشمیر حل ہوگیا تو اس کے پھر متنازعہ شہریت بل جیسے آفٹر شاکس خود بخود ختم ہوجائین گے، علامہ سید ساجد علی نقوی نے زور دیتے ہوئے کہاکہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف بین الاقوامی دباﺅ کے باعث ہی ممکن ہوگا، جہاں میڈیا کے ذریعے اگاہی پیدا کی جارہی ہے، قراردادیں، تقاریر کا سہارا لیا جارہا ہے وہیں بین الاقوامی سطح پر بھی عملی اقدامات کی ضرورت ہے، پاکستان کو سفارتی محاذ پر مزید تیز تر اقدامات اٹھانے چاہئیں البتہ انہوںنے خبردار کرتے ہوئے کہاکہ استعماری ممالک پر مکمل بھروسہ نہ کیا جائے کیونکہ استعماری قوتوں کے اپنے مفادات ہیں جنہیں انسانیت، بنیادی حقوق یا آزادی کوئی دلچسپی نہیں بلکہ آزادی و خودمختاری خود ان استعماری طاقتوں کے ایجنڈے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے جس کو مختلف حیلوں بہانوں سے سلب کرنے کی سازشیں کی جاتی ہیں۔ ان کامزید کہنا تھا کہ آج جہاں بین الاقوامی طور پر تبصرے اور خصوصاً خود کشمیر کے اندر سے یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ اسرائیلی طرز پر بھارتی قابض فوج بستیاں بسا کر کشمیریوں کو انہی کے وطن پر بے وطن کرنے کی سازش کررہی ہے، اس حوالے سے بھی خبردار رہنا ہوگا، آج وقت نے ثابت کردیا اور مخالفین بھی یہ ماننے پر مجبور ہوگئے کہ 70 سال پہلے قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے جن خدشات کا اظہار بھارتی ہندو ذہنیت کے حوالے سے کیا تھا وہ اب سچ ثابت ہورہے ہیں ۔اس لیے بہتر راستہ یہی ہے کہ مسلم ممالک کو اعتماد میں لے کر ان کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھرپور سیاسی و سفارتی دباﺅ بڑھایا جائے۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔ 0333
موثر بین الاقوامی دباﺅ کے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، پاکستان مسلم ممالک کو آمادہ کرے، ساجد نقوی
خارجی محاذ پر جرات مندی کےلئے معاشی و سیاسی طور پر مضبوطی، اتفاق ضروری، استعماری قوتوں سے توقعات نہ رکھی جائیں، قائد ملت جعفریہ پاکستان
اسلام آباد25 دسمبر 2019 ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں عملی اقدامات اٹھائے بغیر صرف قرادادوں یا تقاریر سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، کشمیر ایشو پر اندرونی اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے استعماری قوتوں کی بجائے طاقت اور مسلم ممالک کے ذریعے بھارت پر دباﺅ بڑھایا جائے، بین الاقوامی دباﺅ کے ذریعے ہی بھارتی ہٹ دھرمی ختم اور مسئلہ کشمیر نہ صرف حل ہوگا بلکہ اس کے آفٹر شاکس بھی ختم ہونگے، پاکستان کو داخلی کے ساتھ خارجی محاذ پر بھی اپنی پوزیشن مضبوط کرنا ہوگی، مضبوط معیشت اور سیاسی استحکام کےساتھ ہی جرات مندانہ فیصلے ہونگے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے کشمیری وفود سے گفتگو، اسیر حریت رہنما غلام محمد بٹ کی شہادت، مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال کے ساتھ ہندوستان میں متنازعہ شہریت بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، پاکستان نے بہتر طور پر کشمیر کا مقدمہ بین الاقوامی سطح پر ہر دور میں لڑا ہے البتہ حالیہ چند ماہ کے دوران جس طرح سے کشمیر کو ہڑپ کرنے کےلئے بھارت نے بین الاقوامی قوانین کو روندتے ہوئے انتہاء پسندانہ اقدام اٹھائے اور بھارت میں رہنے والی اقلیتی برادری کے ساتھ جو ناروا سلوک اپنایا ہے اس پر اسلامی ممالک کو آمادہ کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ داخلی طور پر اپنی پوزیشن کو معاشی اور سیاسی لحاظ سے مضبوط بنائے اور اس کے ساتھ ہی خارجی محاذ پر بھی مضبوط پوزیشن اور موقف کے ساتھ جرات مند مسلم ممالک کے ذریعے بھارت پر دباﺅ بڑھایا جائے، مسلم ممالک کی توجہ نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت کے اندر مسلم و اقلیتی برادری کے ساتھ ہونیوالے ناروا رویہ کی جانب دلائی جائے تاکہ بھارت پر سفارتی و خارجی محاذ پر اس قدر دباﺅ بڑھ جائے کہ بالآخر مسئلہ کشمیر کے حل پر وہ مجبور ہوجائے، اگر مسئلہ کشمیر حل ہوگیا تو اس کے پھر متنازعہ شہریت بل جیسے آفٹر شاکس خود بخود ختم ہوجائین گے، علامہ سید ساجد علی نقوی نے زور دیتے ہوئے کہاکہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف بین الاقوامی دباﺅ کے باعث ہی ممکن ہوگا، جہاں میڈیا کے ذریعے اگاہی پیدا کی جارہی ہے، قراردادیں، تقاریر کا سہارا لیا جارہا ہے وہیں بین الاقوامی سطح پر بھی عملی اقدامات کی ضرورت ہے، پاکستان کو سفارتی محاذ پر مزید تیز تر اقدامات اٹھانے چاہئیں البتہ انہوںنے خبردار کرتے ہوئے کہاکہ استعماری ممالک پر مکمل بھروسہ نہ کیا جائے کیونکہ استعماری قوتوں کے اپنے مفادات ہیں جنہیں انسانیت، بنیادی حقوق یا آزادی کوئی دلچسپی نہیں بلکہ آزادی و خودمختاری خود ان استعماری طاقتوں کے ایجنڈے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے جس کو مختلف حیلوں بہانوں سے سلب کرنے کی سازشیں کی جاتی ہیں۔ ان کامزید کہنا تھا کہ آج جہاں بین الاقوامی طور پر تبصرے اور خصوصاً خود کشمیر کے اندر سے یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ اسرائیلی طرز پر بھارتی قابض فوج بستیاں بسا کر کشمیریوں کو انہی کے وطن پر بے وطن کرنے کی سازش کررہی ہے، اس حوالے سے بھی خبردار رہنا ہوگا، آج وقت نے ثابت کردیا اور مخالفین بھی یہ ماننے پر مجبور ہوگئے کہ 70 سال پہلے قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے جن خدشات کا اظہار بھارتی ہندو ذہنیت کے حوالے سے کیا تھا وہ اب سچ ثابت ہورہے ہیں ۔اس لیے بہتر راستہ یہی ہے کہ مسلم ممالک کو اعتماد میں لے کر ان کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھرپور سیاسی و سفارتی دباﺅ بڑھایا جائے۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔ 0333
۱۰:۲۱
پریس ریلیز
نائیجیریا میں شیخ زکزاکی کے بچوں اور ساتھیوں پر بے انتہا ریاستی تشدد اور قتل عام، شیخ زکزاکی اور اہلیہ پر ریاستی تشدد کے بعد علاج معالجے اور رفقاء سے ملنے تک کی پابندی انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزی ہے۔ علامہ ساجد نقوی اسیر عالم دین کو انسانی بنیادوں پر ریلیف فراہم کیا جائے، اقوام عالم اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں نائیجیرین ریاستی تشدد، قتل عام اور جبر پر کیوں خاموش ہیں؟ قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی / اسلام آباد 26 دسمبر 2019 ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ ممتاز عالم دین شیخ ابرہیم زکزاکی کو گزشتہ چار پانچ سالوں سے مسلسل ظلم و ستم اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہاں تک کہ انکے اہل خانہ، اولاد اور انکے کارکنان کو بھی ریاستی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، براہ راست حملے کرکے ہزار کے قریب نائیجرین مسلمان شہید کردیے گئے، شیخ زکزاکی کو علاج معالجے سمیت بنیادی سہولیات سے بھی محروم کر دیا گیا، سنجیدہ فکر شخصیات، مسلم حکمران باالخصوص او آئی سی اس جانب توجہ اور اقدام کریں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں نائیجیریا میں ڈھائے جانے والے مظالم کے کیخلاف اور عدالتی فیصلے پر عملدر آمد کیلئے بھرپور آواز اٹھائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیخ ابرہیم زکزاکی اور نائیجیرین مسلمانوں کے حوالے سے آنے والے خبروں پر تبصرہ اور ریاستی ظلم و تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کیا-
علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ ظلم جہاں بھی ہو اور جس پر بھی ہو قابل مذمت ہے، انسانیت اور ظلم دو متضاد چیزیں ہیں، جس معاشرے میں ظلم بڑھ جائے وہاں انسانیت دم توڑ دیتی ہے، کچھ ایسی ہی صورت حال نائیجیرین مسلم کمیونٹی کو درپیش ہے، ایک ہزار کے قریب عورتوں، بچوں اور شیخ زکزاکی کے 6 بیٹوں سمیت مردوں کا قتل عام، معصوم لوگوں کو زندہ جلانے، قبروں کو کھود کر مردوں کی بے حرمتی کرنے، گھروں کو جلا کر مسمار کرنے کے ساتھ شیخ زکزاکی اور انکی اہلیہ کو زخمی حالت میں گرفتار کیاگیا۔
2016ء میں اعلیٰ عدالت نے انکی رہائی کا حکم دیا، لیکن حکومت نے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کیا۔ شیخ زکزاکی کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، مگرحکومت مکمل علاج کی سہولت دینے سے انکاری ہے۔ پچھلے چارماہ سے ان کے خاندان، ڈاکٹروں اور وکیلوں تک کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی جبکہ 5 دسمبر کو انہیں قادونا کی مرکزی جیل میں منتقل کردیا گیا ہے۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ شیخ زکزاکی کو ان کی بہترین خدمات اور عوامی مقبولیت کی وجہ سے ظلم کانشانہ بنایاگیاتاکہ ان کی مقبولیت کو کم کیا جاسکے، ان کا کہنا تھا کہ شیخ زکزاکی پر مظالم کے پہاڑ ڈھانے پر پاکستانی عوام میں سخت تشویش، شدید اضطراب اور بے چینی ہے۔ عوام انسانی بنیادوں پر مظلوم کے حامی ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں بنیادی انسانی حقوق فراہم کئے جائیں، ان کے خاندان، ڈاکٹرز اور وکلاء کو ان تک رسائی دی جائے اور عدالت کے دئیے گئے فیصلے پر ان کو رہائی دی جائے اور ظلم و ستم کرنے والوں کا سخت مواخذہ کیا جائے۔ زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات 0331-9126889
نائیجیریا میں شیخ زکزاکی کے بچوں اور ساتھیوں پر بے انتہا ریاستی تشدد اور قتل عام، شیخ زکزاکی اور اہلیہ پر ریاستی تشدد کے بعد علاج معالجے اور رفقاء سے ملنے تک کی پابندی انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزی ہے۔ علامہ ساجد نقوی اسیر عالم دین کو انسانی بنیادوں پر ریلیف فراہم کیا جائے، اقوام عالم اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں نائیجیرین ریاستی تشدد، قتل عام اور جبر پر کیوں خاموش ہیں؟ قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی / اسلام آباد 26 دسمبر 2019 ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ ممتاز عالم دین شیخ ابرہیم زکزاکی کو گزشتہ چار پانچ سالوں سے مسلسل ظلم و ستم اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہاں تک کہ انکے اہل خانہ، اولاد اور انکے کارکنان کو بھی ریاستی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، براہ راست حملے کرکے ہزار کے قریب نائیجرین مسلمان شہید کردیے گئے، شیخ زکزاکی کو علاج معالجے سمیت بنیادی سہولیات سے بھی محروم کر دیا گیا، سنجیدہ فکر شخصیات، مسلم حکمران باالخصوص او آئی سی اس جانب توجہ اور اقدام کریں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں نائیجیریا میں ڈھائے جانے والے مظالم کے کیخلاف اور عدالتی فیصلے پر عملدر آمد کیلئے بھرپور آواز اٹھائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیخ ابرہیم زکزاکی اور نائیجیرین مسلمانوں کے حوالے سے آنے والے خبروں پر تبصرہ اور ریاستی ظلم و تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کیا-
علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ ظلم جہاں بھی ہو اور جس پر بھی ہو قابل مذمت ہے، انسانیت اور ظلم دو متضاد چیزیں ہیں، جس معاشرے میں ظلم بڑھ جائے وہاں انسانیت دم توڑ دیتی ہے، کچھ ایسی ہی صورت حال نائیجیرین مسلم کمیونٹی کو درپیش ہے، ایک ہزار کے قریب عورتوں، بچوں اور شیخ زکزاکی کے 6 بیٹوں سمیت مردوں کا قتل عام، معصوم لوگوں کو زندہ جلانے، قبروں کو کھود کر مردوں کی بے حرمتی کرنے، گھروں کو جلا کر مسمار کرنے کے ساتھ شیخ زکزاکی اور انکی اہلیہ کو زخمی حالت میں گرفتار کیاگیا۔
2016ء میں اعلیٰ عدالت نے انکی رہائی کا حکم دیا، لیکن حکومت نے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کیا۔ شیخ زکزاکی کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، مگرحکومت مکمل علاج کی سہولت دینے سے انکاری ہے۔ پچھلے چارماہ سے ان کے خاندان، ڈاکٹروں اور وکیلوں تک کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی جبکہ 5 دسمبر کو انہیں قادونا کی مرکزی جیل میں منتقل کردیا گیا ہے۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ شیخ زکزاکی کو ان کی بہترین خدمات اور عوامی مقبولیت کی وجہ سے ظلم کانشانہ بنایاگیاتاکہ ان کی مقبولیت کو کم کیا جاسکے، ان کا کہنا تھا کہ شیخ زکزاکی پر مظالم کے پہاڑ ڈھانے پر پاکستانی عوام میں سخت تشویش، شدید اضطراب اور بے چینی ہے۔ عوام انسانی بنیادوں پر مظلوم کے حامی ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں بنیادی انسانی حقوق فراہم کئے جائیں، ان کے خاندان، ڈاکٹرز اور وکلاء کو ان تک رسائی دی جائے اور عدالت کے دئیے گئے فیصلے پر ان کو رہائی دی جائے اور ظلم و ستم کرنے والوں کا سخت مواخذہ کیا جائے۔ زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات 0331-9126889
۱۲:۱۸
پریس ریلیز
گیس، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ انتہائی تشویشناک، عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا، عارف واحدی
اشیائے خوردونوش تک عوام کی پہنچ سے دور، حکومت کا کام عالمی مالیاتی اداروں کی خواہشات کو پورا کرنا نہیں بلکہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے، ریاست مدینہ کے نعرے لگانے والے بتائیں آج تک عوام کو کیا ریلیف دیا، سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل راولپنڈی / اسلام آباد 27 دسمبر 2019ء( )
شیعہ علماءکونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی کہتے ہیں بجلی، گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ انتہائی تشویشناک، اشیائے خوردونوش عوام کی پہنچ سے دور ہوچکی، ریاست مدینہ کا بنیادی فلسفہ بنیادی حقوق کی فراہمی اور عوام کی مشکلات کا ازالہ ہے نہ کہ ان کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے، حکومت کا بنیادی کام عالمی مالیاتی اداروں کی خواہشات کو پورا کرنا نہیں بلکہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے، بتایا جائے آج تک عوام کو کس مد میں ریلیف دیا گیا ؟، عالمی مالیاتی اداروں کے اپنے ایجنڈے، ارباب اختیار ملکی و عوامی مفاد مدنظر رکھیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے اشیائے خورونوش کے ساتھ بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافے اور بی آئی ایس پی سے لاکھوں مستحق افراد کو نکالے جانے کی خبروں پر اپنے رد عمل میں کیا۔
علامہ عارف حسین واحدی نے قائد ملت جعفریہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے کچھ عرصہ پہلے کہا تھا کہ حکمرانوں کو اب الیکشن موڈ سے نکلنا چاہیے، افسوس ابھی تک طرز حکمرانی نے درست سمت اختیار نہیں کی، ڈالر قابو میں آرہا ہے نہ پٹرولیم مصنوعات، اشیائے خوردونوش پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے والی پرائس کنٹرول کمیٹیاں تک غیر فعال ہوچکیں، من مانے دام وصول کئے جارہے ہیں، قرضوں کے حجم میں ٹھہراﺅ کی بجائے اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود حکمرانوں کی جانب سے ماسوائے بیانات کے کوئی حتمی پالیسی یا سنجیدگی دیکھنے میں نہیں آرہی۔ ہم روز اول سے یہ کہتے چلے آرہے ہیں کہ معاہدے عالمی مالیاتی اداروں سے ہوں یا دوست ممالک کے ساتھ، ان میں توازن کے ساتھ ملکی مفاد کو مقدم رکھا جائے۔
علامہ عارف حسین واحدی کا کہنا تھا کہ مسلسل مدنی ریاست کے نعرے لگائے جارہے ہیں مگر ریاست مدینہ جس کا بنیادی کام عوامی فلاح و بہبود تھا اس کے ماٹو کی بجائے عالمی مالیاتی اداروں کی خواہشات اور شرائط کو پورا کیا جا رہا ہے، گیس، بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کردیاگیا، اشیائے خوردونوش عوام کی پہنچ سے دور ہوچکے دوسری جانب بی آئی ایس پی پروگرام سے لاکھ مستحق افراد کو نکالا جارہاہے، ریاست مدینہ کا بنیادی فلسفہ بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی اور عوامی مشکلات کا ازالہ ہے نہ یہ کہ عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے، بتایا جائے آج تک عوام کو کس مد میں ریلیف فراہم کیاگیا ۔
انہوںنے ارباب اختیار کو متوجہ کرتے ہوئے کہاکہ عالمی مالیاتی اداروں کی بجائے ملکی اور عوامی مفاد مدنظر رکھ معاشی اصلاحات لائی جائیں۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔0333
گیس، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ انتہائی تشویشناک، عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا، عارف واحدی
اشیائے خوردونوش تک عوام کی پہنچ سے دور، حکومت کا کام عالمی مالیاتی اداروں کی خواہشات کو پورا کرنا نہیں بلکہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے، ریاست مدینہ کے نعرے لگانے والے بتائیں آج تک عوام کو کیا ریلیف دیا، سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل راولپنڈی / اسلام آباد 27 دسمبر 2019ء( )
شیعہ علماءکونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی کہتے ہیں بجلی، گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ انتہائی تشویشناک، اشیائے خوردونوش عوام کی پہنچ سے دور ہوچکی، ریاست مدینہ کا بنیادی فلسفہ بنیادی حقوق کی فراہمی اور عوام کی مشکلات کا ازالہ ہے نہ کہ ان کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے، حکومت کا بنیادی کام عالمی مالیاتی اداروں کی خواہشات کو پورا کرنا نہیں بلکہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے، بتایا جائے آج تک عوام کو کس مد میں ریلیف دیا گیا ؟، عالمی مالیاتی اداروں کے اپنے ایجنڈے، ارباب اختیار ملکی و عوامی مفاد مدنظر رکھیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے اشیائے خورونوش کے ساتھ بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافے اور بی آئی ایس پی سے لاکھوں مستحق افراد کو نکالے جانے کی خبروں پر اپنے رد عمل میں کیا۔
علامہ عارف حسین واحدی نے قائد ملت جعفریہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے کچھ عرصہ پہلے کہا تھا کہ حکمرانوں کو اب الیکشن موڈ سے نکلنا چاہیے، افسوس ابھی تک طرز حکمرانی نے درست سمت اختیار نہیں کی، ڈالر قابو میں آرہا ہے نہ پٹرولیم مصنوعات، اشیائے خوردونوش پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے والی پرائس کنٹرول کمیٹیاں تک غیر فعال ہوچکیں، من مانے دام وصول کئے جارہے ہیں، قرضوں کے حجم میں ٹھہراﺅ کی بجائے اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود حکمرانوں کی جانب سے ماسوائے بیانات کے کوئی حتمی پالیسی یا سنجیدگی دیکھنے میں نہیں آرہی۔ ہم روز اول سے یہ کہتے چلے آرہے ہیں کہ معاہدے عالمی مالیاتی اداروں سے ہوں یا دوست ممالک کے ساتھ، ان میں توازن کے ساتھ ملکی مفاد کو مقدم رکھا جائے۔
علامہ عارف حسین واحدی کا کہنا تھا کہ مسلسل مدنی ریاست کے نعرے لگائے جارہے ہیں مگر ریاست مدینہ جس کا بنیادی کام عوامی فلاح و بہبود تھا اس کے ماٹو کی بجائے عالمی مالیاتی اداروں کی خواہشات اور شرائط کو پورا کیا جا رہا ہے، گیس، بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کردیاگیا، اشیائے خوردونوش عوام کی پہنچ سے دور ہوچکے دوسری جانب بی آئی ایس پی پروگرام سے لاکھ مستحق افراد کو نکالا جارہاہے، ریاست مدینہ کا بنیادی فلسفہ بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی اور عوامی مشکلات کا ازالہ ہے نہ یہ کہ عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے، بتایا جائے آج تک عوام کو کس مد میں ریلیف فراہم کیاگیا ۔
انہوںنے ارباب اختیار کو متوجہ کرتے ہوئے کہاکہ عالمی مالیاتی اداروں کی بجائے ملکی اور عوامی مفاد مدنظر رکھ معاشی اصلاحات لائی جائیں۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔0333
۱۲:۱۰
پریس ریلیز
بھارت میں جاری مظاہرے بھارتی فسطائی سرکار کے بر سر اقتدار ہونے کا بڑا ثبوت، علامہ عارف واحدی
پاکستان ایٹمی ملک، پڑوسی ملک گیدڑ بھبھکیوں سے باز آجائے، بھارتی آرمی چیف کیا پہلا حشر بھول گئے؟سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل راولپنڈی / اسلام آباد 02 جنوری 2020ء ( )
شیعہ علماءکونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا ہے کہ بھارت گیدڑ بھبھکیوں سے باز آئے، پاکستان ایٹمی ملک ہے، بھارت میں جاری مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں پڑوسی ملک میں جمہوریت کی بجائے فسطائی سرکار برسر اقتدار ہے، جمہوری احتجاج پر بھارتی ریاستی دہشت گردی قابل مذمت، دنیا آنکھیں کھولے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بھارت میں جاری احتجاجی مظاہروں پر بھارتی ریاستی تشدد اور بھارتی آرمی چیف کے پاکستان کےخلاف ہرزہ سرائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کیا۔
انہوںنے کہاکہ بھارت گیدڑ بھبھکیوں سے باز آجائے، پاکستان ایک ایٹمی ملک اور پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ پاکستان کے دفاع کےلئے سیسہ پلائی دیوار ہے، کسی میں جرات نہیں کہ وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے، بھارت یاد کرے پہلے بھی اس کے سرجیکل سٹرائیک کا ڈھونگ رچایا تو اس کو کیا سبق ملا، کیا بھارتی جنگی طیاروں سے لے کر ابھی نندن کی چائے تک سب کچھ بھارتی آرمی چیف بھول چکے؟، ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں جاری مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ پڑوسی ملک میں جمہوریت کی بجائے فسطائی سرکار برسر اقتدار ہے جو جمہوری حق کو بھی برداشت نہیں کرسکتی، انہوں نے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو موجودہ صورتحال میں اپنی سفارتی محاذ کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے، بھارتی ظلم و تشدد جو کچھ اس نے کشمیر و آسام میں روا رکھا اور جو کچھ دلی سے بنگال تک پھیلا ہوا ہے اسے دنیا پر آشکار کرے، دنیا بھی بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے، کیوں انسانی حقوق اور عالمی ادارے اس معاملے پر خاموش ہیں، اب تو پاکستان کے ساتھ بین الاقومی میڈیا بھی بھارتی ظلم و تشدد کو بیان کر رہا ہے۔ ہم ہر مظلوم کے ساتھ اور ہر ظالم کےخلاف ہیں۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات
بھارت میں جاری مظاہرے بھارتی فسطائی سرکار کے بر سر اقتدار ہونے کا بڑا ثبوت، علامہ عارف واحدی
پاکستان ایٹمی ملک، پڑوسی ملک گیدڑ بھبھکیوں سے باز آجائے، بھارتی آرمی چیف کیا پہلا حشر بھول گئے؟سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل راولپنڈی / اسلام آباد 02 جنوری 2020ء ( )
شیعہ علماءکونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا ہے کہ بھارت گیدڑ بھبھکیوں سے باز آئے، پاکستان ایٹمی ملک ہے، بھارت میں جاری مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں پڑوسی ملک میں جمہوریت کی بجائے فسطائی سرکار برسر اقتدار ہے، جمہوری احتجاج پر بھارتی ریاستی دہشت گردی قابل مذمت، دنیا آنکھیں کھولے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بھارت میں جاری احتجاجی مظاہروں پر بھارتی ریاستی تشدد اور بھارتی آرمی چیف کے پاکستان کےخلاف ہرزہ سرائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کیا۔
انہوںنے کہاکہ بھارت گیدڑ بھبھکیوں سے باز آجائے، پاکستان ایک ایٹمی ملک اور پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ پاکستان کے دفاع کےلئے سیسہ پلائی دیوار ہے، کسی میں جرات نہیں کہ وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے، بھارت یاد کرے پہلے بھی اس کے سرجیکل سٹرائیک کا ڈھونگ رچایا تو اس کو کیا سبق ملا، کیا بھارتی جنگی طیاروں سے لے کر ابھی نندن کی چائے تک سب کچھ بھارتی آرمی چیف بھول چکے؟، ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں جاری مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ پڑوسی ملک میں جمہوریت کی بجائے فسطائی سرکار برسر اقتدار ہے جو جمہوری حق کو بھی برداشت نہیں کرسکتی، انہوں نے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو موجودہ صورتحال میں اپنی سفارتی محاذ کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے، بھارتی ظلم و تشدد جو کچھ اس نے کشمیر و آسام میں روا رکھا اور جو کچھ دلی سے بنگال تک پھیلا ہوا ہے اسے دنیا پر آشکار کرے، دنیا بھی بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے، کیوں انسانی حقوق اور عالمی ادارے اس معاملے پر خاموش ہیں، اب تو پاکستان کے ساتھ بین الاقومی میڈیا بھی بھارتی ظلم و تشدد کو بیان کر رہا ہے۔ ہم ہر مظلوم کے ساتھ اور ہر ظالم کےخلاف ہیں۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات
۱۱:۲۷
پریس ریلیز
قائد ملت جعفریہ پاکستان کا جنرل قاسم سلیمانی ،ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار
امریکہ جیسے استعمار سے پوری دنیا کے امن کو خطرہ ہے، علامہ سید ساجد علی نقوی
استعماریت اور ظلم و جبر کےخلاف مزاحمت کرنیوالے سرفروشان اسلام کو تحسین پیش کرتے ہیں، قائد ملت جعفریہ پاکستان اسلام آباد03جنوری 2020ء ( ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا بغداد میں دو عظیم مزاحمت کاروں جنرل قاسم سلیمانی ، عراق کے ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی امریکی حملے میں شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار،مزید کہاکہ امریکہ جیسی استعماری طاقتوں کی وجہ سے پوری دنیا کا امن خطرے میں ہے جنہیں انسانی حقوق کی کوئی پرواہ ہے، نہ خود امریکی قوانین اور نہ ہی بین الاقوامی حدود کا کوئی لحاظ، امریکی جارحیت تمام حدیں کراس کرچکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے علی الصبح بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر جنرل قاسم سلیمانی ، ان کے استقبال کےلئے آنیوالے عراقی ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں پر ہونیوالے امریکی دہشتگردی کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت ، دونوں مزاحمت کاروں اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیاہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان کا مزید کہنا تھاکہ جنرل قاسم سلیمانی اورابو مہدی المہندس داد تحسین کے مستحق ہیں جنہوںنے دہشتگردی کےخلاف عملی طور پر جدو جہد کی اور بہت بڑے فتنے کا نہ صرف خاتمہ کیابلکہ دیگر استعماری قوتوں کی سازشوں کو بھی اپنی حکمت عملی، تدبر اور بہترین رہنمائی کے ذریعے ناکام بنایا، انہوںنے مزید کہاکہ امریکہ جیسی استعماری قوتوں کی وجہ سے پوری دنیا کا امن خطرے میں ہے، اس استعماری ملک کی جارحیت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ جب چاہے جہاں چاہے اس خطے اور ملک کو تاراج کردیتاہے ، اسی استعماری طاقت کی وجہ سے آج مشرق وسطیٰ میں اسرائیل جیسا ناجائز وجود پروان چڑھا ، جاپان (ناگاساکی، ہیروشیما )عراق، افغانستان اور شام میں ظلم و جبرکے پہاڑ توڑے گئے ان ملکوں میں تباہی پھیلائی گئی اور عوام کو اپنے ہی وطن میں مہاجر بنادیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم استعماریت ، ظلم ، جبر کے خلاف مزاحمت کرنیوالے سرفروشان اسلام کو تحسین پیش کرتے ہیں ۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی، عظیم مزاحمت کاروں کے خانوادوں اور چاہنے والوں سے اظہار تعزیت و تبریک کرتے ہوئے شہداءکے بلندی درجات کی دعاکی اور کہاکہ ہم اس غم میں آپ کے ساتھ شریک ہیں یہ نقصان صرف ان خانوادوں کا نہیں بلکہ تمام ذی شعور حریت پسندوں کا ہے ان شہداءکا خلابمشکل ہی پرہوگا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان کا جنرل قاسم سلیمانی ،ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار
امریکہ جیسے استعمار سے پوری دنیا کے امن کو خطرہ ہے، علامہ سید ساجد علی نقوی
استعماریت اور ظلم و جبر کےخلاف مزاحمت کرنیوالے سرفروشان اسلام کو تحسین پیش کرتے ہیں، قائد ملت جعفریہ پاکستان اسلام آباد03جنوری 2020ء ( ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا بغداد میں دو عظیم مزاحمت کاروں جنرل قاسم سلیمانی ، عراق کے ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی امریکی حملے میں شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار،مزید کہاکہ امریکہ جیسی استعماری طاقتوں کی وجہ سے پوری دنیا کا امن خطرے میں ہے جنہیں انسانی حقوق کی کوئی پرواہ ہے، نہ خود امریکی قوانین اور نہ ہی بین الاقوامی حدود کا کوئی لحاظ، امریکی جارحیت تمام حدیں کراس کرچکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے علی الصبح بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر جنرل قاسم سلیمانی ، ان کے استقبال کےلئے آنیوالے عراقی ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں پر ہونیوالے امریکی دہشتگردی کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت ، دونوں مزاحمت کاروں اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیاہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان کا مزید کہنا تھاکہ جنرل قاسم سلیمانی اورابو مہدی المہندس داد تحسین کے مستحق ہیں جنہوںنے دہشتگردی کےخلاف عملی طور پر جدو جہد کی اور بہت بڑے فتنے کا نہ صرف خاتمہ کیابلکہ دیگر استعماری قوتوں کی سازشوں کو بھی اپنی حکمت عملی، تدبر اور بہترین رہنمائی کے ذریعے ناکام بنایا، انہوںنے مزید کہاکہ امریکہ جیسی استعماری قوتوں کی وجہ سے پوری دنیا کا امن خطرے میں ہے، اس استعماری ملک کی جارحیت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ جب چاہے جہاں چاہے اس خطے اور ملک کو تاراج کردیتاہے ، اسی استعماری طاقت کی وجہ سے آج مشرق وسطیٰ میں اسرائیل جیسا ناجائز وجود پروان چڑھا ، جاپان (ناگاساکی، ہیروشیما )عراق، افغانستان اور شام میں ظلم و جبرکے پہاڑ توڑے گئے ان ملکوں میں تباہی پھیلائی گئی اور عوام کو اپنے ہی وطن میں مہاجر بنادیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم استعماریت ، ظلم ، جبر کے خلاف مزاحمت کرنیوالے سرفروشان اسلام کو تحسین پیش کرتے ہیں ۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی، عظیم مزاحمت کاروں کے خانوادوں اور چاہنے والوں سے اظہار تعزیت و تبریک کرتے ہوئے شہداءکے بلندی درجات کی دعاکی اور کہاکہ ہم اس غم میں آپ کے ساتھ شریک ہیں یہ نقصان صرف ان خانوادوں کا نہیں بلکہ تمام ذی شعور حریت پسندوں کا ہے ان شہداءکا خلابمشکل ہی پرہوگا۔
۸:۱۵
۱۳:۲۲
https://www.youtube.com/playlist?list=PL_HrUOPX4-8QsAcWi41Ezmh0EJKV3dWxX
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی اعلی سطحی وفد نے مشھد مقدس ایران میں دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی (زید عزہ) کا دورہ کیا اور وفد کے دورہ ایران کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی اعلی سطحی وفد نے مشھد مقدس ایران میں دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی (زید عزہ) کا دورہ کیا اور وفد کے دورہ ایران کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
۱۰:۰۴
پریس ریلیز
رہبر انقلاب کے بیان کی تائید، پائیدار امن کےلئے امریکی تسلط سے آزادی ضروری، علامہ ساجد نقوی
حکم خداوندی ”اے پیغمبر آپ دوسرے مذاہب کو کہہ دیں آئیں مل کر مشترک نکتے پر اکھٹے ہوتے ہیں“ سے استفادہ کی ضرورت، پاکستان سمیت دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک اور انسانیت دوست طبقات کو مشترک نکات پر متحد ہوکر استعماری سازشوں کو شکست دینا ہوگی، قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی / اسلام آباد 20 جنوری 2020ء ( ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ ہم رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای کے اس بیان کہ تائید کرتے ہیں کہ امریکہ اس خطے میں جنگ، اختلاف و فتنہ اور تباہی لایا اور اسی استعمار نے خطے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کردیا، اس علاقے میں امریکا کی فتنہ انگیز موجودگی ختم ہونی چاہیے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ”رہبر انقلاب اسلامی “کے بیان کے تناظر میں کہاکہ خطے میں عدم استحکام، اختلاف و فتنہ اور تباہی کا ذمہ دار استعمار ہے ، خطے کے پائیدار امن کےلئے امریکی تسلط سے آزادی ضروری ہے ، مشترکات پر متحد ہوکر اور پاکستان میں اتحاد و وحدت کی فضاءقائم کرتے ہوئے آزادی، استقلال، عادلانہ نظام کے قیام، عوامی حقوق کے تحفظ، امن کے قیام اوراسلامی اقدار کے فروغ کے سلسلے میں تما م طبقات کوساتھ ملکر چلنا ہوگا اور مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی جس کا ذکر قرآن پاک میں پیغمبر اسلام کو ہوا کہ”آپ دوسرے مذاہب کو کہہ دیں آئیں مل کر مشترک نکتے پر اکٹھے ہوتے ہیں“۔ علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھاکہ اسلامی وحدت کی بات کے ساتھ تمام طبقات کو متحد کرنے کےلئے قرآنی حکم سے استفادہ کرتے ہوئے مشترکات پر اکھٹے ہو کر استعماری قوتوں کے چنگل سے آزادی اور استقلال حاصل کریں گے، مثبت اور پر امن انداز سے امریکہ اور اسکے حواری استعماری قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے اور پاکستان کو فلاحی مملکت بنائیں گے۔ موجودہ دنیا کے استعمار امریکہ، اسرائیل اور بھارت اور اس کے حواریوں نے افغانستان، فلسطین، عراق، کشمیر، لیبیا، یمن، صومالیہ افریقہ سمیت کئی ممالک میں اپنے پنجے گاڑھ دیئے ہیں اور اب مشرق وسطیٰ میں ایران اور جنوبی ایشیاء میں پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے ہیں، استعماری قوتیں مختلف نوعیت کے اختلافات کو ہوا دے کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں اور اسلامی ممالک کے وسائل پر قبضہ کرکے اربوں ڈالر بٹو ر رہی ہیں۔ انہوںنے زور دیتے ہوئے کہاکہ مسئلہ فلسطین دہائیوں سے حل طلب، اس مسئلے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خود استعمار ہے کیونکہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کےلئے اس امریکی استعمار کو اسرائیل جیسے بغل بچے کی ضرورت ہے دوسری جانب مسئلہ کشمیر بھی جان بوجھ کر برصغیر میں مستقل بدامنی برقرار رکھنے کےلئے چھوڑاگیا، امریکہ، اسرائیل اور بھارت کی تمام سازشوں کو شکست سے دوچار کرنے کےلئے تمام اسلامی ممالک کو اتحاد وحدت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اپنے تمام اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے حکم الہی سے استفادہ کرنے کی ضروت ہے اور موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان سمیت دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک میں مسلمانوں کو مشترک نکات پر اکھٹے ہوکر استعماری سازشوں کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے متحد ہونا ہو گا۔ زاہد علی آخونزادہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔ 0333
رہبر انقلاب کے بیان کی تائید، پائیدار امن کےلئے امریکی تسلط سے آزادی ضروری، علامہ ساجد نقوی
حکم خداوندی ”اے پیغمبر آپ دوسرے مذاہب کو کہہ دیں آئیں مل کر مشترک نکتے پر اکھٹے ہوتے ہیں“ سے استفادہ کی ضرورت، پاکستان سمیت دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک اور انسانیت دوست طبقات کو مشترک نکات پر متحد ہوکر استعماری سازشوں کو شکست دینا ہوگی، قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی / اسلام آباد 20 جنوری 2020ء ( ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ ہم رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای کے اس بیان کہ تائید کرتے ہیں کہ امریکہ اس خطے میں جنگ، اختلاف و فتنہ اور تباہی لایا اور اسی استعمار نے خطے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کردیا، اس علاقے میں امریکا کی فتنہ انگیز موجودگی ختم ہونی چاہیے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ”رہبر انقلاب اسلامی “کے بیان کے تناظر میں کہاکہ خطے میں عدم استحکام، اختلاف و فتنہ اور تباہی کا ذمہ دار استعمار ہے ، خطے کے پائیدار امن کےلئے امریکی تسلط سے آزادی ضروری ہے ، مشترکات پر متحد ہوکر اور پاکستان میں اتحاد و وحدت کی فضاءقائم کرتے ہوئے آزادی، استقلال، عادلانہ نظام کے قیام، عوامی حقوق کے تحفظ، امن کے قیام اوراسلامی اقدار کے فروغ کے سلسلے میں تما م طبقات کوساتھ ملکر چلنا ہوگا اور مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی جس کا ذکر قرآن پاک میں پیغمبر اسلام کو ہوا کہ”آپ دوسرے مذاہب کو کہہ دیں آئیں مل کر مشترک نکتے پر اکٹھے ہوتے ہیں“۔ علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھاکہ اسلامی وحدت کی بات کے ساتھ تمام طبقات کو متحد کرنے کےلئے قرآنی حکم سے استفادہ کرتے ہوئے مشترکات پر اکھٹے ہو کر استعماری قوتوں کے چنگل سے آزادی اور استقلال حاصل کریں گے، مثبت اور پر امن انداز سے امریکہ اور اسکے حواری استعماری قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے اور پاکستان کو فلاحی مملکت بنائیں گے۔ موجودہ دنیا کے استعمار امریکہ، اسرائیل اور بھارت اور اس کے حواریوں نے افغانستان، فلسطین، عراق، کشمیر، لیبیا، یمن، صومالیہ افریقہ سمیت کئی ممالک میں اپنے پنجے گاڑھ دیئے ہیں اور اب مشرق وسطیٰ میں ایران اور جنوبی ایشیاء میں پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے ہیں، استعماری قوتیں مختلف نوعیت کے اختلافات کو ہوا دے کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں اور اسلامی ممالک کے وسائل پر قبضہ کرکے اربوں ڈالر بٹو ر رہی ہیں۔ انہوںنے زور دیتے ہوئے کہاکہ مسئلہ فلسطین دہائیوں سے حل طلب، اس مسئلے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خود استعمار ہے کیونکہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کےلئے اس امریکی استعمار کو اسرائیل جیسے بغل بچے کی ضرورت ہے دوسری جانب مسئلہ کشمیر بھی جان بوجھ کر برصغیر میں مستقل بدامنی برقرار رکھنے کےلئے چھوڑاگیا، امریکہ، اسرائیل اور بھارت کی تمام سازشوں کو شکست سے دوچار کرنے کےلئے تمام اسلامی ممالک کو اتحاد وحدت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اپنے تمام اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے حکم الہی سے استفادہ کرنے کی ضروت ہے اور موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان سمیت دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک میں مسلمانوں کو مشترک نکات پر اکھٹے ہوکر استعماری سازشوں کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے متحد ہونا ہو گا۔ زاہد علی آخونزادہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔ 0333
۱۰:۰۷
پریس ریلیز
حکومتی دعویٰ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے، معیشت درست، روپیہ مستحکم ہوچکا، ساجد نقوی
غذائی اجناس سے پٹرولیم مصنوعات تک عوامی پہنچ سے باہر، بھاری یوٹیلٹی بلز نے عوام کی کمر توڑ دی، قائد ملت جعفریہ پاکستان
اسلام آباد 22 جنوری 2020ء ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں حکومت نے معیشت درست کرنے کے دعوے کرتے ہوئے کہاکہ دوست ممالک اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ بھی مذاکرات کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہوئے، اینٹی کرپشن مہم کے ذریعے احتساب کا عمل بھی شروع ہوا، اسٹیٹ بینک سے لے کر ایف بی آر تک اصلاحات کا عمل اور تاجروں، صنعت کاروں کے ساتھ مذاکرات اور ٹیکسیشن کی سمت بھی درست کی اور اسٹیٹ بینک میں عدم مداخلت کا اعلان کرکے روپے کی قدر مستحکم کرنے بارے خود مختار پالیسی کا بھی اعلان ہوا مگر دوسری طرف عوام کے مسائل جوں کے توں، دوائیں مہنگی، غذائی اجناس ہوں یا پٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی کی صورتحال ہو یا آٹا چینی کے بھاﺅ، عام آدمی نہ صرف پریشان حال بلکہ تشویش میں مبتلا ہوچکاہے، عوامی مسائل کے حل کی کوئی پالیسی اب تک سامنے آئی نہ ہی حکومت کی جانب سے اس کیلئے کوئی ٹھوس اقدام ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ معاشی پالیسی کے ہمیشہ دوپہلو یا فیز ہوتے ہیں، ایک پہلو ادارہ جاتی اصلاحات، معاشی اشاریوں کی درستگی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، کرنسی کی قدر کو مستحکم کرنا اور ٹیکسیشن کی سمت کو درست کرنا ہوتاہے۔ موجودہ حکومت نے آتے ہی بنیادی تبدیلیوں کا اعلان کیا، حکومت کی جانب سے دعویٰ کیاگیا کہ دوست ممالک، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ مذاکرات اور اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے اقدامات کے بعد زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوگئے، اینٹی کرپشن مہم کے ذریعے احتساب کا عمل شروع کرکے کرپشن کی روک تھام کی گئی، اسٹیٹ بینک سے لے کر ایف بی آر تک ادارہ جاتی اصلاحات کا نہ صرف عمل مکمل کیا بلکہ تاجروں، صنعت کاروں کےساتھ مذاکرات، ٹیکسیشن کی سمت بھی درست کی، اسٹیٹ بینک کو خود مختارکرتے ہوئے ر وپے کی قدر مصنوعی کی بجائے حقیقی بنیادوں پر مستحکم کی ۔کہا جارہا ہے کہ بین الاقوامی معاشی اداروں اور سروے ان اصلاحات کے معترف ہیں کہ پاکستان کی معیشت درست سمت پر گامزن ہوچکی ۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ دوسرا پہلو یا تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ حکومت کی ان معاشی اصلاحات کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچا،بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے برسوں سے بند پڑے کاروبار کا پہیہ روا ں نہیں ہوا۔ مہنگائی کنٹرول نہیں ہوئی، صورتحال یہ ہے کہ ادویات کی قیمتیں 100فیصد بڑھ گئی جبکہ جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ،غذائی اجناس کی صورتحال یہ ہے کہ اچانک ٹماٹر عوام کی پہنچ سے دور ہوا تو آٹے کے بحران کا عوام کو سامنا کرنا پڑ ا اور اب آٹے کے بعد چینی کا بحران سر اٹھا رہاہے، پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے ساتھ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ اضافے کے بعد خود حکومتی ادارہ شماریات یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ صرف ایک ہفتے میں 22فیصد سے زائد مہنگائی ریکارڈ کی گئی، بے روزگاری ہر دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے جبکہ چھوٹے کاروبار اور کارخانے تقریباً بند ہوچکے ہیں، ایسی صورتحال میں عوام کرب کاشکار ہیں ۔ملک میں ریڑھ کی ہڈی متوسط طبقہ کو سفید پوشی برقرار رکھنا مشکل تو دوسری جانب خط غربت میں مسلسل اضافہ ہورہاہے، ارباب اختیار کو چاہیے کہ وہ مستقل بنیادوں پر عوام دوست پالیسیا ں مرتب کریں تاکہ ایسی صورتحال معاشرے کو انارکی کی طرف نہ دھکیل دے۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔ 0333
حکومتی دعویٰ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے، معیشت درست، روپیہ مستحکم ہوچکا، ساجد نقوی
غذائی اجناس سے پٹرولیم مصنوعات تک عوامی پہنچ سے باہر، بھاری یوٹیلٹی بلز نے عوام کی کمر توڑ دی، قائد ملت جعفریہ پاکستان
اسلام آباد 22 جنوری 2020ء ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں حکومت نے معیشت درست کرنے کے دعوے کرتے ہوئے کہاکہ دوست ممالک اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ بھی مذاکرات کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہوئے، اینٹی کرپشن مہم کے ذریعے احتساب کا عمل بھی شروع ہوا، اسٹیٹ بینک سے لے کر ایف بی آر تک اصلاحات کا عمل اور تاجروں، صنعت کاروں کے ساتھ مذاکرات اور ٹیکسیشن کی سمت بھی درست کی اور اسٹیٹ بینک میں عدم مداخلت کا اعلان کرکے روپے کی قدر مستحکم کرنے بارے خود مختار پالیسی کا بھی اعلان ہوا مگر دوسری طرف عوام کے مسائل جوں کے توں، دوائیں مہنگی، غذائی اجناس ہوں یا پٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی کی صورتحال ہو یا آٹا چینی کے بھاﺅ، عام آدمی نہ صرف پریشان حال بلکہ تشویش میں مبتلا ہوچکاہے، عوامی مسائل کے حل کی کوئی پالیسی اب تک سامنے آئی نہ ہی حکومت کی جانب سے اس کیلئے کوئی ٹھوس اقدام ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ معاشی پالیسی کے ہمیشہ دوپہلو یا فیز ہوتے ہیں، ایک پہلو ادارہ جاتی اصلاحات، معاشی اشاریوں کی درستگی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، کرنسی کی قدر کو مستحکم کرنا اور ٹیکسیشن کی سمت کو درست کرنا ہوتاہے۔ موجودہ حکومت نے آتے ہی بنیادی تبدیلیوں کا اعلان کیا، حکومت کی جانب سے دعویٰ کیاگیا کہ دوست ممالک، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ مذاکرات اور اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے اقدامات کے بعد زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوگئے، اینٹی کرپشن مہم کے ذریعے احتساب کا عمل شروع کرکے کرپشن کی روک تھام کی گئی، اسٹیٹ بینک سے لے کر ایف بی آر تک ادارہ جاتی اصلاحات کا نہ صرف عمل مکمل کیا بلکہ تاجروں، صنعت کاروں کےساتھ مذاکرات، ٹیکسیشن کی سمت بھی درست کی، اسٹیٹ بینک کو خود مختارکرتے ہوئے ر وپے کی قدر مصنوعی کی بجائے حقیقی بنیادوں پر مستحکم کی ۔کہا جارہا ہے کہ بین الاقوامی معاشی اداروں اور سروے ان اصلاحات کے معترف ہیں کہ پاکستان کی معیشت درست سمت پر گامزن ہوچکی ۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ دوسرا پہلو یا تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ حکومت کی ان معاشی اصلاحات کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچا،بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے برسوں سے بند پڑے کاروبار کا پہیہ روا ں نہیں ہوا۔ مہنگائی کنٹرول نہیں ہوئی، صورتحال یہ ہے کہ ادویات کی قیمتیں 100فیصد بڑھ گئی جبکہ جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ،غذائی اجناس کی صورتحال یہ ہے کہ اچانک ٹماٹر عوام کی پہنچ سے دور ہوا تو آٹے کے بحران کا عوام کو سامنا کرنا پڑ ا اور اب آٹے کے بعد چینی کا بحران سر اٹھا رہاہے، پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے ساتھ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ اضافے کے بعد خود حکومتی ادارہ شماریات یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ صرف ایک ہفتے میں 22فیصد سے زائد مہنگائی ریکارڈ کی گئی، بے روزگاری ہر دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے جبکہ چھوٹے کاروبار اور کارخانے تقریباً بند ہوچکے ہیں، ایسی صورتحال میں عوام کرب کاشکار ہیں ۔ملک میں ریڑھ کی ہڈی متوسط طبقہ کو سفید پوشی برقرار رکھنا مشکل تو دوسری جانب خط غربت میں مسلسل اضافہ ہورہاہے، ارباب اختیار کو چاہیے کہ وہ مستقل بنیادوں پر عوام دوست پالیسیا ں مرتب کریں تاکہ ایسی صورتحال معاشرے کو انارکی کی طرف نہ دھکیل دے۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات 9126889۔ 0333
۱۰:۱۱
پریس ریلیز پاکستانی اسلامی فلاحی ریاست، شہری آزادیوں بارے منفی اشارے تشویشناک، ساجد نقوی
جمہوریت استحکام کےلئے ضروری کہ آئین کی بالادستی کے ذریعے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، قائد ملت جعفریہ پاکستان
شہری آزادیوں پر پابندیوں کے باعث آج معاشرہ گھٹن، اضطراب اور ابہام کا شکار ہے، اکنامسٹ ڈیموکریسی انڈیکس پر تبصرہ
اسلام آباد25 جنوری 2020ء ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں پاکستان اسلامی فلاحی ریاست ہے جہاں شہری آزادیوں بارے منفی اشاریے انتہائی تشویشناک ہیں، جمہوریت کی مضبوطی اور ملکی استحکام کےلئے ضروری ہے کہ بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، بین الاقوامی ادار ے کی رپورٹ اس بات کا عکاس ہے کہ آئین و قانون سے انحراف برتا جارہاہے، ہم عرصہ سے شہریوں آزادیوں، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی بارے متوجہ کرتے آرہے ہیں، افسوس اسلامی فلاحی ریاست کے نام پر وجود میں آنیوالے ملک میں شہری آزادیوں کو آہستہ آہستہ سلب کیا گیا جس کے باعث معاشرہ گھٹن کا شکار ہوگیا ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے اکنامسٹ ڈیموکریسی کے شہری آزادیوں سے متعلق اشاریوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ریاست پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست کے ساتھ ساتھ متفقہ آئین کے تحت شہریوں کو بنیادی حقوق دینے کا ضامن ہے، آئین پاکستان کے 20 سے زائد آرٹیکلز بنیادی انسانی حقوق اور شہری آزادیوں سے متعلق ہیں اگر صحیح معنوں میں آئین پر عملدرآمد کیا جاتا تو شاید آج بین الاقوامی اداروں کو اس طرح کی رپورٹس جاری نہ کرنا پڑتیں اور نہ ہی عوام کو مختلف اوقات میں مظاہرے یا احتجاج کا سہارا لینا پڑتا۔ انہوںنے کہاکہ شہری آزادیوں بارے منفی اشاریے انتہائی تشویشناک ہیں، شہری آزادیوں سے متعلق پاکستان کے حوالے سے بتایاگیا کہ 50فیصد سے بھی کم شہری آزادیوں پر عملدرآمد ہوتاہے جس سے نہ صرف پابندیوں کی کیفیت واضح ہوتی ہے بلکہ آئین سے انحراف بھی واضح ہو رہا ہے، ہم عرصہ سے مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ شہری آزادیوں کو یقینی بنایا جائے، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، نئے قوانین کی بجائے پہلے سے موجود قواتین پر عملدرآمد یقینی بناکر عوام کو ابہام کی کیفیت سے نکالا جائے، جمہوریت کی مضبوطی اور ملکی استحکام کےلئے ضروری ہے کہ آئین میں درج تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد چاہے ان کا تعلق سیاست سے ہو، صحافت سے ہو، مذہب سے ہو، سرکاری ملازم ہوں یا نجی شعبے میں خدمات انجام دینے والے ، انکے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔افسوس آج معاشرہ جس گھٹن اور ابہام کا شکار ہے اس کی بنیادی وجہ بھی شہری آزادیوں پر لگائی جانیوالی پابندیاں ہیں۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات9126889۔ 0333
جمہوریت استحکام کےلئے ضروری کہ آئین کی بالادستی کے ذریعے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، قائد ملت جعفریہ پاکستان
شہری آزادیوں پر پابندیوں کے باعث آج معاشرہ گھٹن، اضطراب اور ابہام کا شکار ہے، اکنامسٹ ڈیموکریسی انڈیکس پر تبصرہ
اسلام آباد25 جنوری 2020ء ( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں پاکستان اسلامی فلاحی ریاست ہے جہاں شہری آزادیوں بارے منفی اشاریے انتہائی تشویشناک ہیں، جمہوریت کی مضبوطی اور ملکی استحکام کےلئے ضروری ہے کہ بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، بین الاقوامی ادار ے کی رپورٹ اس بات کا عکاس ہے کہ آئین و قانون سے انحراف برتا جارہاہے، ہم عرصہ سے شہریوں آزادیوں، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی بارے متوجہ کرتے آرہے ہیں، افسوس اسلامی فلاحی ریاست کے نام پر وجود میں آنیوالے ملک میں شہری آزادیوں کو آہستہ آہستہ سلب کیا گیا جس کے باعث معاشرہ گھٹن کا شکار ہوگیا ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے اکنامسٹ ڈیموکریسی کے شہری آزادیوں سے متعلق اشاریوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ریاست پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست کے ساتھ ساتھ متفقہ آئین کے تحت شہریوں کو بنیادی حقوق دینے کا ضامن ہے، آئین پاکستان کے 20 سے زائد آرٹیکلز بنیادی انسانی حقوق اور شہری آزادیوں سے متعلق ہیں اگر صحیح معنوں میں آئین پر عملدرآمد کیا جاتا تو شاید آج بین الاقوامی اداروں کو اس طرح کی رپورٹس جاری نہ کرنا پڑتیں اور نہ ہی عوام کو مختلف اوقات میں مظاہرے یا احتجاج کا سہارا لینا پڑتا۔ انہوںنے کہاکہ شہری آزادیوں بارے منفی اشاریے انتہائی تشویشناک ہیں، شہری آزادیوں سے متعلق پاکستان کے حوالے سے بتایاگیا کہ 50فیصد سے بھی کم شہری آزادیوں پر عملدرآمد ہوتاہے جس سے نہ صرف پابندیوں کی کیفیت واضح ہوتی ہے بلکہ آئین سے انحراف بھی واضح ہو رہا ہے، ہم عرصہ سے مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ شہری آزادیوں کو یقینی بنایا جائے، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، نئے قوانین کی بجائے پہلے سے موجود قواتین پر عملدرآمد یقینی بناکر عوام کو ابہام کی کیفیت سے نکالا جائے، جمہوریت کی مضبوطی اور ملکی استحکام کےلئے ضروری ہے کہ آئین میں درج تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد چاہے ان کا تعلق سیاست سے ہو، صحافت سے ہو، مذہب سے ہو، سرکاری ملازم ہوں یا نجی شعبے میں خدمات انجام دینے والے ، انکے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔افسوس آج معاشرہ جس گھٹن اور ابہام کا شکار ہے اس کی بنیادی وجہ بھی شہری آزادیوں پر لگائی جانیوالی پابندیاں ہیں۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات9126889۔ 0333
۱۱:۲۷
پریس ریلیز
ٹرمپ فارمولہ استعماری فارمولہ ہے، مقصد اسرئیل کو مضبوط کرنا ہے، علامہ ساجد نقوی امریکی استعمار اسرائیل کو مضبوط کرنے کےلئے مسلسل اقدام کر رہاہے اس اقدام کا مقصد بھی قابض اسرئیل کو مضبوط کرنا ہے، قائد ملت جعفریہ
قبلہ اول عالم اسلام کی میراث، فلسطین عالم اسلام کا مسئلہ، اُمت مسلمہ فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی، آزادی اور استقلال کیلئے انکی پشت پناہی کرے۔
راولپنڈی/ اسلام آباد 29 جنوری 2020 ء( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کیلئے دو ریاستی فارمولے کو استعماری فارمولہ قرار دیا جس کا مقصد اسرائیل کو مضبوط کرنا ہے۔ امریکی استعمار اسرائیل کومضبوط کرنے کےلئے مسلسل اقدام کر رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد بھی قابض اسرئیل کو مضبوط کرنا ہے۔ فلسطین عالم اسلام کا مسئلہ ہے، مل کر اس منصوبے کو مسترد کریں اور اُمت مسلمہ مل کر فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی کیلئے اور اپنے ہی وطن میں واپس لوٹنے اور استقلال کیلئے انکی پشت پناہی کرے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہاکہ ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ امن منصوبہ در اصل صیہونی ریاست کو مزید مضبوط کرنے کے مترادف ہے اور منصوبہ بندی کے تحت دنیا کے سامنے ایسے حالات پیدا کرنا ہیں کہ امریکہ کو اسرائیل کی حمایت میں اور مخالفت کرنے والوں کے سامنے کھڑا ہونے کا موقع ملے تا کہ وہ ناجائز اسرائیلی ریاست کی راہ میں حائل مشکلات اور رکاوٹیں دور کر سکے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ امن منصوبہ کے نام پر ٹرمپ کا ”دو ریاستی امن منصوبے“ کابیان جارحانہ ہے جس سے تمام فلسطینی تنظیموں اور عوام میں اس اعلان کے بعد غم وغصہ پایا جاتا ہے اور انہوںنے ٹرمپ امن فارمولہ کو یک طرفہ اور بد نیتی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے آخر میں کہا کہ قبلہ اول عالم اسلام کی میراث ہے جس کا تحفظ مسلم امہ کی ذمہ داری ہے۔ مسلم امہ کو مشرق وسطیٰ امن منصوبے کے نام پر پورا فلسطین اسرائیل کے حوالے ہونے سے بچانے کی سازش کو ناکام، فلسطینی عوام کو اسرائیلی جارحیت سے نجات اور سر زمین فلسطین سے ناجائز اسرائیلی قبضہ بازیاب کرانے کیلئے متحد ہو کر ٹھوس عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ زاہد علی اخونزادہمرکزی سیکریٹری اطلاعات0333-9126889
ٹرمپ فارمولہ استعماری فارمولہ ہے، مقصد اسرئیل کو مضبوط کرنا ہے، علامہ ساجد نقوی امریکی استعمار اسرائیل کو مضبوط کرنے کےلئے مسلسل اقدام کر رہاہے اس اقدام کا مقصد بھی قابض اسرئیل کو مضبوط کرنا ہے، قائد ملت جعفریہ
قبلہ اول عالم اسلام کی میراث، فلسطین عالم اسلام کا مسئلہ، اُمت مسلمہ فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی، آزادی اور استقلال کیلئے انکی پشت پناہی کرے۔
راولپنڈی/ اسلام آباد 29 جنوری 2020 ء( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کیلئے دو ریاستی فارمولے کو استعماری فارمولہ قرار دیا جس کا مقصد اسرائیل کو مضبوط کرنا ہے۔ امریکی استعمار اسرائیل کومضبوط کرنے کےلئے مسلسل اقدام کر رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد بھی قابض اسرئیل کو مضبوط کرنا ہے۔ فلسطین عالم اسلام کا مسئلہ ہے، مل کر اس منصوبے کو مسترد کریں اور اُمت مسلمہ مل کر فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی کیلئے اور اپنے ہی وطن میں واپس لوٹنے اور استقلال کیلئے انکی پشت پناہی کرے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہاکہ ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ امن منصوبہ در اصل صیہونی ریاست کو مزید مضبوط کرنے کے مترادف ہے اور منصوبہ بندی کے تحت دنیا کے سامنے ایسے حالات پیدا کرنا ہیں کہ امریکہ کو اسرائیل کی حمایت میں اور مخالفت کرنے والوں کے سامنے کھڑا ہونے کا موقع ملے تا کہ وہ ناجائز اسرائیلی ریاست کی راہ میں حائل مشکلات اور رکاوٹیں دور کر سکے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ امن منصوبہ کے نام پر ٹرمپ کا ”دو ریاستی امن منصوبے“ کابیان جارحانہ ہے جس سے تمام فلسطینی تنظیموں اور عوام میں اس اعلان کے بعد غم وغصہ پایا جاتا ہے اور انہوںنے ٹرمپ امن فارمولہ کو یک طرفہ اور بد نیتی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے آخر میں کہا کہ قبلہ اول عالم اسلام کی میراث ہے جس کا تحفظ مسلم امہ کی ذمہ داری ہے۔ مسلم امہ کو مشرق وسطیٰ امن منصوبے کے نام پر پورا فلسطین اسرائیل کے حوالے ہونے سے بچانے کی سازش کو ناکام، فلسطینی عوام کو اسرائیلی جارحیت سے نجات اور سر زمین فلسطین سے ناجائز اسرائیلی قبضہ بازیاب کرانے کیلئے متحد ہو کر ٹھوس عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ زاہد علی اخونزادہمرکزی سیکریٹری اطلاعات0333-9126889
۸:۲۸
پریس ریلیز
دختر رسول اکرم ﷺ حضرت سیدہ فاطمة الزہرا سلام اللہ علیھا کے یوم شہادت پر علامہ ساجد نقوی کا پیغام
راولپنڈی/ اسلام آباد 28 جنوری 2020 ء( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو اسلام سے وابستہ رکھے ہوئے ہیں ان کی ہدایت اور رہنمائی کا منبع قرآن کریم اور سنت رسول اکرم ہے اور یہ مسلمانوں کا مسلمہ و متفقہ عقیدہ ہے کہ قرآنی احکام کے مطابق پیغمبر گرامی کی ذات مبارک عالم اسلام کے لئے نمونہ عمل ہے جبکہ پیغمبر اکرم کی اپنی ہدایت اور رہنمائی کے مطابق خواتین عالم کے لئے بہترین نمونہ عمل اور آئیڈیل شخصیت جناب سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کی ذات ہے۔
دختر رسول اکرم حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے یوم شہادت پراپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ جناب سیدہ ؑکے بارے میں فرامین پیغمبر ایسی حقیقت ہیں کہ جسے تمام مسلمان تسلیم کرتے ہیں۔ جناب سیدہؑ کا دختر رسول ہونے کے حوالے سے احترام اور عقیدت اپنی جگہ ہے لیکن ان کا یہ پہلو سب سے منفرد اور نمایاں ہے کہ وہ عالم نسواں کے لئے قیامت تک نمونہ عمل ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے دین فطرت کے اصولوں اور سیرت پیغمبر اکرم کی روشنی میں عمل اور اخلاق کے میدان میں زندگی کے جو اصول اور نقوش چھوڑے ہیں وہ دائمی اور ابدی ہیں کسی زمانے ‘ معاشرے یا علاقے تک مخصوص اور مختص نہیں ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ خاتون جنت سیدہ فا طمة الزہرا ؑ کی یاد اور پیغام کو زندہ رکھنے کے تین طریقے ہیں پہلا یہ کہ ان کی ذات اقدس سے عقیدت و احترام اور محبت کا اظہار کیا جائے اور ان سے مکمل وابستگی دکھائی جائے۔ دوسرا یہ کہ ان کواسلام‘ انسانیت اور طبقہ نسواں کی خدمت کرنے پر خراج عقیدت و تحسین پیش کیا جائے۔ تیسرا یہ کہ ان کے چھوڑے ہوئے قطعی وحتمی نقوش اور اصولوں کو تلاش کرکے ان کا مطالعہ کیا جائے اور ان کو آج کے دور میں نافذ کرنے اور ان کی تطبیق کرنے کے طریقے تلاش کئے جا ئیںکہ جس سے شریعت سہلہ کا تصور اجاگر ہو اور شریعت کی پابندی بھی برقرار رہے انسان شتر بے مہار نہ بنے بلکہ اسلامی احکامات اور آسان شریعت کا پابند رہے ۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ موجودہ سنگین دور میں جب خواتین میں فکری انتشار پیدا ہوچکا ہے۔۔ عورت کو فقط تفریح‘ تعیش اور نفسانی خواہشات کے لئے علامت بنادیا گیا ہے اور ترقی و جدت کے نام پر عورتوں کا ہر معاشرے میں بالخصوص یورپ اور مغربی معاشروں میں شدت سے استحصال کیا جارہا ہے ایسے حالات میں سیدہ فاطمہ زہراؑ کی سیرت اور کردار ہی واحد ذریعہ ہے جو دنیا بھر کی خواتین کو انحراف ‘استحصال‘ تعیش اور گناہوں سے بچاسکتا ہے۔ آزادی نسواں کی حدود و قیود ہر سوسائٹی نے مقرر کررکھی ہیں سوائے ان لوگوں کے جو مادر پدر آزاد ہیں اور کسی ضابطے‘ اخلاق اور قانون کے پابند نہیں اور یہی لوگ ایسے معاشروں کی تشکیل میں مصروف ہیں جہاں عورت کو فحاشی کے لئے استعمال کیا جائے ‘ اسکی عزت و حرمت کو پامال کیا جائے اور مرد و زن کے اختلاط سے معاشروں میں بگاڑپیدا کیا جاسکے لہذا ان حالات میں امت مسلمہ خواتین کی آزادی کے ان اصولوں کی روشنی میں جدوجہد کرے جو جناب سیدہ فاطمہؑ کی طرف سے روشن کئے گئے ہیں کیونکہ سیدہ فاطمہ ؑ کی پرورش آغوش رسول میں ہوئی۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے خاندانی‘ ذاتی معاملات سے لے کر اجتماعی معاملات تک ہر موقع پر سیدہؑ کی شخصیت کو مدنظر رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی گود سے ایسی نیک سیرت نسلیں معاشرے کو فراہم کریں جو معاشروں میں اصلاح لانے کی استعداد رکھتی ہوں جیسا کہ حضرت فاطمہؑ کی پاکیزہ گود سے حسن ؑ اور حسین ؑ جیسی شخصیات پیدا ہوئیں جنہوں نے وقت اور تاریخ کے دھارے کا رخ موڑا۔
دختر رسول اکرم ﷺ حضرت سیدہ فاطمة الزہرا سلام اللہ علیھا کے یوم شہادت پر علامہ ساجد نقوی کا پیغام
راولپنڈی/ اسلام آباد 28 جنوری 2020 ء( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو اسلام سے وابستہ رکھے ہوئے ہیں ان کی ہدایت اور رہنمائی کا منبع قرآن کریم اور سنت رسول اکرم ہے اور یہ مسلمانوں کا مسلمہ و متفقہ عقیدہ ہے کہ قرآنی احکام کے مطابق پیغمبر گرامی کی ذات مبارک عالم اسلام کے لئے نمونہ عمل ہے جبکہ پیغمبر اکرم کی اپنی ہدایت اور رہنمائی کے مطابق خواتین عالم کے لئے بہترین نمونہ عمل اور آئیڈیل شخصیت جناب سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کی ذات ہے۔
دختر رسول اکرم حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے یوم شہادت پراپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ جناب سیدہ ؑکے بارے میں فرامین پیغمبر ایسی حقیقت ہیں کہ جسے تمام مسلمان تسلیم کرتے ہیں۔ جناب سیدہؑ کا دختر رسول ہونے کے حوالے سے احترام اور عقیدت اپنی جگہ ہے لیکن ان کا یہ پہلو سب سے منفرد اور نمایاں ہے کہ وہ عالم نسواں کے لئے قیامت تک نمونہ عمل ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے دین فطرت کے اصولوں اور سیرت پیغمبر اکرم کی روشنی میں عمل اور اخلاق کے میدان میں زندگی کے جو اصول اور نقوش چھوڑے ہیں وہ دائمی اور ابدی ہیں کسی زمانے ‘ معاشرے یا علاقے تک مخصوص اور مختص نہیں ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ خاتون جنت سیدہ فا طمة الزہرا ؑ کی یاد اور پیغام کو زندہ رکھنے کے تین طریقے ہیں پہلا یہ کہ ان کی ذات اقدس سے عقیدت و احترام اور محبت کا اظہار کیا جائے اور ان سے مکمل وابستگی دکھائی جائے۔ دوسرا یہ کہ ان کواسلام‘ انسانیت اور طبقہ نسواں کی خدمت کرنے پر خراج عقیدت و تحسین پیش کیا جائے۔ تیسرا یہ کہ ان کے چھوڑے ہوئے قطعی وحتمی نقوش اور اصولوں کو تلاش کرکے ان کا مطالعہ کیا جائے اور ان کو آج کے دور میں نافذ کرنے اور ان کی تطبیق کرنے کے طریقے تلاش کئے جا ئیںکہ جس سے شریعت سہلہ کا تصور اجاگر ہو اور شریعت کی پابندی بھی برقرار رہے انسان شتر بے مہار نہ بنے بلکہ اسلامی احکامات اور آسان شریعت کا پابند رہے ۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ موجودہ سنگین دور میں جب خواتین میں فکری انتشار پیدا ہوچکا ہے۔۔ عورت کو فقط تفریح‘ تعیش اور نفسانی خواہشات کے لئے علامت بنادیا گیا ہے اور ترقی و جدت کے نام پر عورتوں کا ہر معاشرے میں بالخصوص یورپ اور مغربی معاشروں میں شدت سے استحصال کیا جارہا ہے ایسے حالات میں سیدہ فاطمہ زہراؑ کی سیرت اور کردار ہی واحد ذریعہ ہے جو دنیا بھر کی خواتین کو انحراف ‘استحصال‘ تعیش اور گناہوں سے بچاسکتا ہے۔ آزادی نسواں کی حدود و قیود ہر سوسائٹی نے مقرر کررکھی ہیں سوائے ان لوگوں کے جو مادر پدر آزاد ہیں اور کسی ضابطے‘ اخلاق اور قانون کے پابند نہیں اور یہی لوگ ایسے معاشروں کی تشکیل میں مصروف ہیں جہاں عورت کو فحاشی کے لئے استعمال کیا جائے ‘ اسکی عزت و حرمت کو پامال کیا جائے اور مرد و زن کے اختلاط سے معاشروں میں بگاڑپیدا کیا جاسکے لہذا ان حالات میں امت مسلمہ خواتین کی آزادی کے ان اصولوں کی روشنی میں جدوجہد کرے جو جناب سیدہ فاطمہؑ کی طرف سے روشن کئے گئے ہیں کیونکہ سیدہ فاطمہ ؑ کی پرورش آغوش رسول میں ہوئی۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے خاندانی‘ ذاتی معاملات سے لے کر اجتماعی معاملات تک ہر موقع پر سیدہؑ کی شخصیت کو مدنظر رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی گود سے ایسی نیک سیرت نسلیں معاشرے کو فراہم کریں جو معاشروں میں اصلاح لانے کی استعداد رکھتی ہوں جیسا کہ حضرت فاطمہؑ کی پاکیزہ گود سے حسن ؑ اور حسین ؑ جیسی شخصیات پیدا ہوئیں جنہوں نے وقت اور تاریخ کے دھارے کا رخ موڑا۔
۱۴:۳۴
پریس ریلیز
امریکہ کی کشمیر ثالثی بھی فلسطینی امن منصوبے کی طرح ہوگی، علامہ سید ساجد علی نقوی
بھارت دھمکیوں کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکے، پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر، یوم یکجہتی کشمیر کو بھرپور طریقے سے منایا جائے، مسئلہ کشمیر صرف کشمیری عوا م کی امنگوں کے مطابق ہی حل ہوسکتاہے، سفارتی اقدامات مزید تیز کئے جائیں، نام نہاد امن منصوبہ صدی کا سب سے بڑا دھوکہ،حالیہ صورتحال میں امہ اپنے اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے آگے بڑھے،وفود سے گفتگو
راولپنڈی/اسلام آباد 3فروری 2020 ء( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ امریکہ کی کشمیر پر ثالثی بھی فلسطینی امن منصوبے کی طرح ہوگی، ٹرمپ جس طرح مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی تھانیداری قائم کرنا چاہتا ہے اسی طر ح جنوبی ایشیا میں قابض بھارتی ریاست کو دوام بخشنے کےلئے کوشاں ہے، بھارت دھمکیوں کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکے جس نے مقبوضہ وادی سمیت بھارتی شہریوں پر بھی عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے، پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر، پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ دفاع وطن کےلئے شانہ بشانہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے، یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منایا جائے، مسئلہ کشمیر صرف کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہی حل ہوسکتاہے، حکومتی سفارتی اقدامات کو مزید تیز کرے، کشمیر کشمیریوں کا اور فلسطین فلسطینی عوام کا ہے، سرزمین فلسطین پر کسی غیر کو بٹوارے کا کوئی حق نہیں، مسئلہ فلسطین کا حل فلسطینیوں کے استصواب سے ہی ممکن ہے، افسوس کچھ مسلم ریاستیں امریکہ کے ساتھ کھڑی ہیں جو اتنی کمزور کہ اب اپنے اصولی موقف پر بھی قائم رہنا ان کےلئے مشکل ہوگیا اور کچھ مسلم ممالک خاموش ہیں، حالیہ صورتحال میں امہ کو اپنے اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے اور اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں سے گفتگو، مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ کرفیو کو تقریباً 6ماہ اور بھارت کی جانب سے پاکستان کو دھمکیوں پر اپنے شدید رد عمل میں کہاکہ بھارت دھمکیوں کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکے جس نے مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف انسانی حقوق کی پامالیوں کی وہ مثالیں رقم کی ہیں جن میں مثالیں تاریخ میں کم ہی ملتی ہیں اس کے ساتھ جس طرح بھارت کے اندر ہونیوالے پرامن مظاہرین اور طالب علموں پر ریاستی جبرو تشدد کرکے ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے وہ اس کے نام نہاد سیکولرازم کو منہ چڑھا رہا ہے۔ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر، پوری قوم افواج کے پاکستان کے ساتھ دفاع وطن کےلئے شانہ بشانہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے، انہوںنے مزید کہاکہ مقبوضہ وادی میں بڑھتے ہوئے مظالم کے خلاف یوم یکجہتی کشمیر کو نہ صرف بھرپور طریقے سے منایا جائے بلکہ سفارتی سطح پر حکومت اپنے اقدامات کو مزید تیزکرے، مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اور انکے استصواب کے ذریعے ہی نکل سکتاہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ 5فروری کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے، پاکستانی عوام اس مشکل گھڑی میں کشمیروں کے ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے ۔مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور اس کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق علامی ضمیروں کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ پاکستان سمیت مسلم امہ کا بھی خیرخواہ نہیں جس کی سب سے بڑی اور واضح مثال اس کی نام نہاد ”ڈیل آف سنچری“کے ذریعے مقدس فلسطینی سرزمین کے بٹوارے کا منصوبہ جوکہ رواں صدی کا اب تک سب سے بڑا دھوکہ ہے۔ کسی غیر فلسطینی کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ کریں، فلسطینیوں کی غیر موجودگی میں فیصلہ مسلط کرنے کی کوشش سے بڑی جارحیت اور استعماریت کیا ہوگی؟فلسطین کے مستقبل کے فیصلے کا حق ٹرمپ یا کسی اورکو نہیں خود فلسطینیوں کاہے، امہ کو اس صورتحال میں مختلف موقف اختیار کرنے کی بجائے یکساں اور اصولی موقف اپنا کر آگے بڑھنا ہوگا ۔
امریکہ کی کشمیر ثالثی بھی فلسطینی امن منصوبے کی طرح ہوگی، علامہ سید ساجد علی نقوی
بھارت دھمکیوں کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکے، پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر، یوم یکجہتی کشمیر کو بھرپور طریقے سے منایا جائے، مسئلہ کشمیر صرف کشمیری عوا م کی امنگوں کے مطابق ہی حل ہوسکتاہے، سفارتی اقدامات مزید تیز کئے جائیں، نام نہاد امن منصوبہ صدی کا سب سے بڑا دھوکہ،حالیہ صورتحال میں امہ اپنے اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے آگے بڑھے،وفود سے گفتگو
راولپنڈی/اسلام آباد 3فروری 2020 ء( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ امریکہ کی کشمیر پر ثالثی بھی فلسطینی امن منصوبے کی طرح ہوگی، ٹرمپ جس طرح مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی تھانیداری قائم کرنا چاہتا ہے اسی طر ح جنوبی ایشیا میں قابض بھارتی ریاست کو دوام بخشنے کےلئے کوشاں ہے، بھارت دھمکیوں کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکے جس نے مقبوضہ وادی سمیت بھارتی شہریوں پر بھی عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے، پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر، پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ دفاع وطن کےلئے شانہ بشانہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے، یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منایا جائے، مسئلہ کشمیر صرف کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہی حل ہوسکتاہے، حکومتی سفارتی اقدامات کو مزید تیز کرے، کشمیر کشمیریوں کا اور فلسطین فلسطینی عوام کا ہے، سرزمین فلسطین پر کسی غیر کو بٹوارے کا کوئی حق نہیں، مسئلہ فلسطین کا حل فلسطینیوں کے استصواب سے ہی ممکن ہے، افسوس کچھ مسلم ریاستیں امریکہ کے ساتھ کھڑی ہیں جو اتنی کمزور کہ اب اپنے اصولی موقف پر بھی قائم رہنا ان کےلئے مشکل ہوگیا اور کچھ مسلم ممالک خاموش ہیں، حالیہ صورتحال میں امہ کو اپنے اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے اور اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں سے گفتگو، مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ کرفیو کو تقریباً 6ماہ اور بھارت کی جانب سے پاکستان کو دھمکیوں پر اپنے شدید رد عمل میں کہاکہ بھارت دھمکیوں کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکے جس نے مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف انسانی حقوق کی پامالیوں کی وہ مثالیں رقم کی ہیں جن میں مثالیں تاریخ میں کم ہی ملتی ہیں اس کے ساتھ جس طرح بھارت کے اندر ہونیوالے پرامن مظاہرین اور طالب علموں پر ریاستی جبرو تشدد کرکے ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے وہ اس کے نام نہاد سیکولرازم کو منہ چڑھا رہا ہے۔ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر، پوری قوم افواج کے پاکستان کے ساتھ دفاع وطن کےلئے شانہ بشانہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے، انہوںنے مزید کہاکہ مقبوضہ وادی میں بڑھتے ہوئے مظالم کے خلاف یوم یکجہتی کشمیر کو نہ صرف بھرپور طریقے سے منایا جائے بلکہ سفارتی سطح پر حکومت اپنے اقدامات کو مزید تیزکرے، مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اور انکے استصواب کے ذریعے ہی نکل سکتاہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ 5فروری کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے، پاکستانی عوام اس مشکل گھڑی میں کشمیروں کے ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے ۔مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور اس کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق علامی ضمیروں کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ پاکستان سمیت مسلم امہ کا بھی خیرخواہ نہیں جس کی سب سے بڑی اور واضح مثال اس کی نام نہاد ”ڈیل آف سنچری“کے ذریعے مقدس فلسطینی سرزمین کے بٹوارے کا منصوبہ جوکہ رواں صدی کا اب تک سب سے بڑا دھوکہ ہے۔ کسی غیر فلسطینی کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ کریں، فلسطینیوں کی غیر موجودگی میں فیصلہ مسلط کرنے کی کوشش سے بڑی جارحیت اور استعماریت کیا ہوگی؟فلسطین کے مستقبل کے فیصلے کا حق ٹرمپ یا کسی اورکو نہیں خود فلسطینیوں کاہے، امہ کو اس صورتحال میں مختلف موقف اختیار کرنے کی بجائے یکساں اور اصولی موقف اپنا کر آگے بڑھنا ہوگا ۔
۹:۵۴
پریس ریلیز
کرونا وائرس کے باعث زائرین کی آمدورفت کو روکنا درست نہیں، علامہ ساجد نقوی
ہمسایہ ممالک سے آنیولے مسافروں کی اسکریننگ و طبی اطمینان لازم ہے، بارڈر اور ائیرپورٹس پر ہنگامی بنیادوں پر وائرس کی تشخیص کا موثر انتظام ہونا چاہیے۔ قائد ملت جعفریہ
بارڈر سیل کرنا مسئلہ کا حل نہیں، نوول کرونا وائرس خطرے کے پیش نظر زائرین مسافروں کے مکمل چیک اپ و تسلی کے بعد آمد ورفت میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے۔
راولپنڈی /اسلام آباد 24فروری 2020ء( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ہمسایہ ملک ایران میں کرونا وائرس رپورٹ ہونے پر بلوچستان انتظامیہ کی جانب سے پاک ایران سرحد کو عارضی طور پر بند کئے جانے پر کہا کہ کرونا وائرس کی آڑ میں زائرین کو روکنا درست اقدام نہیں ہے ۔پڑوسی ممالک سے آنیوالوں کی اسکریننگ و طبّی اطمینان لازم ہے جس کیلئے بارڈر اور ائیر پورٹس پر ہنگامی بنیادوں پر وائرس کی تشخیص کا موثر انتظام کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ بارڈر سیل کرنا مسئلہ کا حل نہیں بلکہ نوول کرونا وائرس خطرے کے پیش نظر مسافروں کے مکمل چیک اپ و تسلی کے بعد آمد ورفت میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھاکہ وبائی مرض سے شہریوں کو محفوظ رکھنے کےلئے اقدامات وقت کی اہم ضروت ہیں لیکن چین اور افغانستان کی سرحد کو چھوڑ کر صرف پاک ایران سرحد کو بند کرنے سے عوام میں تشویس پائی جارہی ہے اور بہت سے سوالات اور خدشات جنم لے رہے ہیں جن کا خاتمہ ضروری ہے ۔
علامہ ساجد نقوی کا کہنا ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کرونا سے متعلق مبالغہ آرائی کی جارہی ہے جس کا مقصد شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنا اور تفتان بارڈر پر کرونا وائرس کے نام پر بے جا زائرین کو تنگ کرنا اور رکاوٹیں پیدا کرنا مقصود ہے۔ لہذا ذمہ داران کو چاہئے یہ کہ زائرین کے خدشات کو دور کیاجائے۔ وبائی امراض کے وائرس کو پھیلنے اور ملک میں آنے سے روکنے کےلئے جدید طبّی بنیادوں پر بچاﺅ اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے پاک ایران جوائنٹ سینٹرل ہیلتھ یونٹ قائم کیا جائے جو زائرین کی مکمل اسکریننگ کے بعد سرٹیفیکیٹ جاری کرے تاکہ زائرین کی آمد و رفت میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو اور وہ باآسانی اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکیں۔دریں اثنا اسلام آباد میں وفاقی وزیر مذہبی امور کی صدارت میں ہونے والے آج کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہو ئے کہا کہ عوام کرونا وائرس کے سلسلے احتیاط کریں حکومت بلوچستان کو ہدایت کر رہے ہیں کہ واپس آنے والے جن زائرین میں نزلہ، زکام، کھانسی اور جسم میں درد کی شکایت ہو ان کے دو دنوں میں مطلوبہ ٹیسٹ کرکے روانہ کر دیا جائے اور جن زائرین میں ایسی علامات نہ ہوں انہیں ہر گز نہ روکا جائے، جانے والے زائرین کے سلسلے میں بھی ایسی ہی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں ۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات9126889۔ 0333
کرونا وائرس کے باعث زائرین کی آمدورفت کو روکنا درست نہیں، علامہ ساجد نقوی
ہمسایہ ممالک سے آنیولے مسافروں کی اسکریننگ و طبی اطمینان لازم ہے، بارڈر اور ائیرپورٹس پر ہنگامی بنیادوں پر وائرس کی تشخیص کا موثر انتظام ہونا چاہیے۔ قائد ملت جعفریہ
بارڈر سیل کرنا مسئلہ کا حل نہیں، نوول کرونا وائرس خطرے کے پیش نظر زائرین مسافروں کے مکمل چیک اپ و تسلی کے بعد آمد ورفت میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے۔
راولپنڈی /اسلام آباد 24فروری 2020ء( )
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ہمسایہ ملک ایران میں کرونا وائرس رپورٹ ہونے پر بلوچستان انتظامیہ کی جانب سے پاک ایران سرحد کو عارضی طور پر بند کئے جانے پر کہا کہ کرونا وائرس کی آڑ میں زائرین کو روکنا درست اقدام نہیں ہے ۔پڑوسی ممالک سے آنیوالوں کی اسکریننگ و طبّی اطمینان لازم ہے جس کیلئے بارڈر اور ائیر پورٹس پر ہنگامی بنیادوں پر وائرس کی تشخیص کا موثر انتظام کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ بارڈر سیل کرنا مسئلہ کا حل نہیں بلکہ نوول کرونا وائرس خطرے کے پیش نظر مسافروں کے مکمل چیک اپ و تسلی کے بعد آمد ورفت میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھاکہ وبائی مرض سے شہریوں کو محفوظ رکھنے کےلئے اقدامات وقت کی اہم ضروت ہیں لیکن چین اور افغانستان کی سرحد کو چھوڑ کر صرف پاک ایران سرحد کو بند کرنے سے عوام میں تشویس پائی جارہی ہے اور بہت سے سوالات اور خدشات جنم لے رہے ہیں جن کا خاتمہ ضروری ہے ۔
علامہ ساجد نقوی کا کہنا ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کرونا سے متعلق مبالغہ آرائی کی جارہی ہے جس کا مقصد شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنا اور تفتان بارڈر پر کرونا وائرس کے نام پر بے جا زائرین کو تنگ کرنا اور رکاوٹیں پیدا کرنا مقصود ہے۔ لہذا ذمہ داران کو چاہئے یہ کہ زائرین کے خدشات کو دور کیاجائے۔ وبائی امراض کے وائرس کو پھیلنے اور ملک میں آنے سے روکنے کےلئے جدید طبّی بنیادوں پر بچاﺅ اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے پاک ایران جوائنٹ سینٹرل ہیلتھ یونٹ قائم کیا جائے جو زائرین کی مکمل اسکریننگ کے بعد سرٹیفیکیٹ جاری کرے تاکہ زائرین کی آمد و رفت میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو اور وہ باآسانی اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکیں۔دریں اثنا اسلام آباد میں وفاقی وزیر مذہبی امور کی صدارت میں ہونے والے آج کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہو ئے کہا کہ عوام کرونا وائرس کے سلسلے احتیاط کریں حکومت بلوچستان کو ہدایت کر رہے ہیں کہ واپس آنے والے جن زائرین میں نزلہ، زکام، کھانسی اور جسم میں درد کی شکایت ہو ان کے دو دنوں میں مطلوبہ ٹیسٹ کرکے روانہ کر دیا جائے اور جن زائرین میں ایسی علامات نہ ہوں انہیں ہر گز نہ روکا جائے، جانے والے زائرین کے سلسلے میں بھی ایسی ہی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں ۔
زاہد علی آخونزادہمرکزی سیکرٹری اطلاعات9126889۔ 0333
۱۰:۵۲